جنوری سال 2011 میں مصر میں حسنی مبارک کی زیر صدارت حکومت کے خاتمے کے بعد سے نام نہاد اسرائیل کی سرحدوں سے متصل مصری صحرائے سینا میں صہیونی ریاست کو گیس فراہم کرنے والی گیس پائپ لائن کو دھماکے سے اڑانے کا سلسلہ جاری ہے۔
اسی طرح کی ایک کارروائی پیر کے روز کی گئی جس میں اس گیس پائپ لائن کو چودہویں مرتبہ تباہ کردیا گیا۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ سینا کے شمالی علاقے العریش میں دھماکے کے بعد اب تک کسی مصری پارٹی نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ قدرتی گیس کی اسرائیل کو فراہمی کا معاہدہ حسنی مبارک کی حکومت میں ہوا۔ اسی حکومت نے اسرائیل پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ مصر کو گیس کی مناسب قیمت نہیں دے رہا۔
مصر نے نومبر میں اعلان کیا تھا کہ وہ گیس پائپ لائن کی حفاظت کے لیے نئے سرے سے اقدامات اٹھائے گا۔
مصری گیس کی کمپنی گاسکو کے ایک اعلی عہدیدار جو مصر سے اسرائیل اور اردن کو گیس کی فراہمی کے منصوبے کی نگرانی بھی کرتے ہیں اپنے سابقہ بیانات میں کہ چکے ہیں کہ ان دھماکوں سے مصری معیشت کو زبردست نقصان پہنچ رہا ہے۔ اب تک مصر کو ان دھماکوں کے سبب 166 ملین ڈالرز کا خسارہ ہو چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسری جانب اس گیس پائپ لائن کو تبدیل کرنے کی اصلاحات پر سو ملین ڈالرز خرچ آچکے ہیں اسی طرح گیس کی انشورنش کے لیے تیس کے بجائے چالیس ملین ڈالرز زیادہ لاگت آ رہی ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین