مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جمعرات کو علی الصباح بیت المقدس میں ’’گالیٹسہا‘‘ نامی ایک یہودی مدرسے کے شدت پسند طلباء کی بڑی تعداد نے بیت المقدس کے ایک قدیم بازار میں گھس کر فلسطینیوں کی دکانوں پر حملے کیے اور سامان اٹھا کر باہرسڑکوں پر پھینک دیا اور دکانوں کے اندر سڑکوں سے کوڑا کرکٹ اٹھا کر پھینکتے رہے۔
یہودی آباد کاروں کے حملے سے متاثرہ ایک فلسطینی دکاندار سامی سلھب نے بتایا کہ ڈنڈہ بردار یہودیوں کا ایک ٹولہ جس میں کوئی ڈیڑھ درجن یہودی شامل تھے نے جمعرات کو اس وقت دکانوں میں گھس کر توڑپھوڑ شروع کی جب ابھی بازار کھولا جا رہا تھا۔ سلھب نے بتایا کہ یہودی شرپسندوں نے دکانوں کے اندر داخل ہوکر قیمتی سامان کی توڑپھوڑ کی اور سامان اٹھا کر سڑکوں پر پھیکنتے رہے۔ یہودیوں نے بعض دکانوں کے اندر لگے پانی کے پائپ بھی توڑ ڈالے جس کے نتیجےمیں دکانوں میں موجود سامان پانی میں بھیگ گیا۔
ایک سوال کے جواب میں فلسطینی دکاندار نے بتایا کہ یہودی آباد کار دانستہ طورپر بازار کی گلیوں میں پڑا کوڑا کرکٹ، لکڑیاں اور اینٹیں اٹھا کر دکانوں میں پھینکتے رہے۔ بازار میں کئی بڑی دکانوں کے شیشے کے دروازے بھی اینٹیں مار کر توڑ دیے گئے۔
ایک دوسرے دکاندار نے بتایا کہ جب ہم نے صہیونی پولیس کو یہودی غنڈہ گردوں کی کارروائی پر مطلع کیا تو انہوں نے ان کی مدد کرنے سے صاف انکار کردیا۔ صہیونی پولیس اہلکار کچھ فاصلے پر کھڑے یہودی شرپسندوں کی کارروائی کا تماشا دیکھتے رہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین