(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) گزشتہ رات، شہر بنی بریک میں اسرائیلی مذہبی شدت پسند "حریدیم” کے ایک گروہ نے جنرل داؤد زینی پر حملہ کیا، جو اسرائیلی فوج میں "حریدیم” کے بھرتی کی کوششوں کی قیادت کر رہے ہیں اور ان کے تحت حریدی یونٹ کے قیام کا منصوبہ ہے۔ یہ واقعہ اسرائیلی معاشرتی اختلافات میں ایک نیا موڑ ظاہر کرتا ہے، جو نہ صرف سڑکوں پر بلکہ سیاسی سطح پر بھی جاری ہیں، اور حکومت کے اندرونی اتحاد میں بھی تناؤ کا باعث بن رہا ہے۔
حریدی شدت پسندوں نے زینی پر اس وقت حملہ کیا جب وہ ایک ریسٹورنٹ میں موجود تھے، جہاں انہیں "قاتل” اور "نخبة” جیسے نعرے سننے کو ملے، جو حماس کی خصوصی فورسز کی طرف اشارہ کرتے تھے، اور انہیں "دہشت گرد” قرار دیا گیا۔ اس دوران وہاں تصادم ہوا، جس کے بعد پولیس نے زینی اور ان کے معاون کو بچایا۔ اس حملے پر اسرائیلی حکومتی سطح پر شدید ردعمل آیا، جس میں وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس حملے کی شدید مذمت کی۔
صیہونی ریاست کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس واقعے کو "خطرناک اور شرمناک” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات کا کوئی بھی جواز نہیں ہے واقع کی فوری تحقیقات کی اپیل کی، تاکہ حملہ آوروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور انہیں سزا دی جائے۔ اسرائیلی فوج نے بھی زینی کی حمایت کا اظہار کیا، اور کہا کہ وہ "حریدی” برادری کے نوجوانوں کو فوج میں بھرتی کرنے کے لیے ان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، اور فوجی حکام نے اس حملے کی مذمت کی۔