مسلمان ممالک کی نمائندہ تنظیم اسلامی تعاون تنظیم”او آئی سی” نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم اور فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ی پروفیسر اکمل الدین احسان اوگلو کا کہنا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیل کی جانب سے عالمی تنقید کے باوجود یہودی بستیوں کی توسیع کا اعلان صہیونی ریاست کے طاقت کے گھمنڈ کو ظاہر کرتا ہے۔
ایک بیان میں اوآئی سی کے سربراہ نے کہا کہ ایک جانب عالمی سطح پر فلسطینی ریاست کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں اور دوسری جانب صہیونی ریاست آزاد فلسطینی مملکت کا راستہ روکنے کے لیے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں غیرقانونی یہودی بستیوں کی تعمیرات میں مصروف ہے۔
انہوں نے یونیسکو میں فلسطینی ریاست کو رکنیت کا درجہ حاصل ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا تاہم امریکا اور کینیڈا کی جانب سے فلسطینی ریاست کی حمایت کےخلاف ووٹ دینے کے اقدام کی شدید مذمت کی۔
او آئی سی کے جنرل سیکرٹری کا کہنا تھا کہ عالمی برادری نے فلسطینیوں کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔ دنیا ایک طرف مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیرکی مخالفت کرتی ہے اور دوسری جانب کھل کر آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت سے گریزاں ہے۔ یہ ایک طرح کی اسرائیل کے سامنے کمزوری کا اظہار اور صہیونیوں کی طرف داری کے مترادف ہے۔
پروفیسراکمل الدین احسان نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی حکومت کی جانب سے دو ہزار نئےمکانات کی تعمیرکے اعلان نے صہیونی ریاست کے ناپاک خفیہ عزائم کا پول کھول دیا ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ ، تمام مسلمان ممالک اورعرب ممالک پر زور دیا کہ وہ فلسطینیوں کو آزاد مملکت دلوانے اور اسرائیل کو غیر قانونی یہودی بستیوں کی تعمیر سے روکنے کے لیے موثر اقدامات کریں۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے مقبوضہ بیت المقدس میں یہودیوں کے لیے مزید دو ہزار مکانات کی تعمیرکا اعلان کیا تھا۔