اسرائیلی نفحہ جیل میں بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی اسیران کے ترجمان کے مطابق اسیران نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور قوم سے مطالبہ کیا ہے کہ آٹھ روز سے بھوک ہڑتال جاری رکھنے والے پانچ سو اسیران کے لیے نکالی جانے والی یک جہتی ریلیاں ناکافی ہیں، سب کو سڑکوں پر آنا ہوگا۔
فلسطینی اسیران کے ترجمان نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے یہ انکشاف بھی کیا کہ بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران نے اپنے مطالبات تسلیم نہ کیے جانے پر عنقریب پینے کی ہڑتال کا بھی فیصلہ کرلیا ہے۔ بھوک ہڑتال کرنے والوں میں اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے ساتھ ساتھ تحریک فتح اور تحریک جہاد اسلامی کے اسیران بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی مظالم کے خلاف علم احتجاج بلند کرنے والے یہ اسیران اب بھی اپنے مطالبات تسلیم کیے جانے تک بھوک ہڑتال جاری رکھنے پر مصر ہیں۔
اسیر رہنما نے مزید بتایا کہ سنہ 2004ء کا تجربہ ہر گز دہرایا نہیں جانا چاہیے، ہم کسی صورت بھی اسیران کی اس بھوک ہڑتال کو ناکام نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز سے مطالبہ کیا کہ اس اہم موقع پر اسیران کے اہل خانہ اور ان سے یک جہتی کرنے والے عام شہریوں کو گرفتار کرنے سے گریز کریں اور ان سب کو سڑکوں پر آنے دیں۔
انہوں نے کہا کہ جو کچھ اسرائیلی جیلوں میں ہورہا ہے کہ اس سے آسانی کے راستے بند نہیں بلکہ کھلیں گے۔ اسیران کی بھوک ہڑتال کو کامیاب بنانے کے لیے ضروری ہے کہ کسی کو بھی اس ہڑتال کو ناکام نہ بنانے دیا جائے۔
انہوں نے واضح کیا کہ جیلوں کے اندر کی جانے والی بھوک ہڑتال جیلوں کے باہر نکالی جانے والی ریلیوں سے زیادہ موثر ہے۔ ریمون جیل میں مختلف جماعتوں کے چار سو، ایشل میں 140، ہولیکدار جیل میں 80، شطہ اور جلبوع جیل میں 150 اور مجدو جیل میں 200 فلسطینی اسیران بھوک ہڑتال کر رہے ہیں۔
اس موقع پر اسیران کے ترجمان نے مغربی کنارے، غزہ کے رہنماؤں سے باہمی مفاہمت کے ذریعے اسیران کا ساتھ دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے وزارت امور اسیران سے اپیل کی کہ بھوک ہڑتالی اسیران تک وکلاء کی رسائی کے لیے فی الفور وکلاء کی تنظیم بنائی جائے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

