(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کو یمن سے داغے جانے والے میزائل اور ڈرونز کا سامنا ہے، جو تل ابیب سمیت مختلف عسکری اور سیکورٹی اداروں پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ صیہونی اخبار "معاریو” نے تصدیق کی ہے کہ ان اداروں نے یمن کی جانب سے بڑھتے ہوئے خطرات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یمنی عسکری تنظیمیں عام دشمن نہیں ہیں بلکہ ان کی حکمتِ عملی اور ساخت نہایت پیچیدہ ہیں، جس کے باعث ان کے خلاف کوئی فیصلہ کن کامیابی حاصل کرنا صیہونی ریاست کے لیے ممکن نہیں ہو سکا۔
معاریو نے انصار اللہ اور یمنی مسلح افواج کے خلاف صیہونی ریاست کی ناکامیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یمن صیہونی ریاست سے ہزاروں کلومیٹر دور ہونے کے باوجود ایک مؤثر چیلنج بن چکا ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے یمن کے خلاف طویل جنگ اور اس میں ناکامی نے بھی اس حقیقت کوض مزید واضح کیا ہے کہ یمن کے خلاف کوئی آسان فتح ممکن نہیں۔ صیہونی سیکیورٹی ذرائع کے مطابق یمنی خطرات کے پیشِ نظر تل ابیب میں شہریوں کو الرٹ رہنے اور میزائل حملوں سے محفوظ رہنے کے لیے انتظامات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
ایک اور رپورٹ میں صیہونی ویب سائٹ "i24NEWS” نے انکشاف کیا ہے کہ صیہونی ریاست یمن کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکہ کے ساتھ مل کر ایک منصوبہ تشکیل دے رہی ہے، جس کے تحت یمن کی قیادت کو نشانہ بنانے، اسلحہ بنانے کے مراکز کو تباہ کرنے، سپلائی چین کو نقصان پہنچانے اور یمن کے قومی انفراسٹرکچر پر حملے شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، واشنگٹن نے حالیہ دنوں یمن کے خلاف فوجی کارروائیاں مزید تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کی منظوری امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے دی۔ اس پیش رفت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یمن کی عسکری صلاحیتوں نے غیر قانونی صیہونی ریاست اور اس کے اتحادیوں کو ایک نیا چیلنج پیش کر دیا ہے۔