مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق الشیخ رائد صلاح نے جمعہ کے روز جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ صہیونی ریاست کی جانب سے فلسطین کے بعض عرب سیاسی گروپوں کے اراکان کو انتخابات میں شامل کرکے دنیا بھر میں اپنی ساکھ بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ یہ ثابت کرنے کی کوشش کررہا ہے کہ وہ ایک جمہوری ملک ہے جس میں فلسطینیوں کو بھی ووٹ ڈالنے اور انہیں صہیونی کنیسٹ کا رکن بننے کا حق حاصل ہے۔
الشیخ رائد صلاح کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے ماضی میں بھی اسرائیل میں ہونے والے ہر قسم کے انتخابات کا بائیکاٹ کیا ہے اور آئندہ بھی بائیکاٹ جاری رہے گا۔
الشیخ رائد صلاح کا کہنا تھا کہ اسرائیلی پارلیمنٹ اور اس کے لیے ہونے والے انتخابات صہیونی ریاست کا عالمی سطح پر چہرہ بہتر بنانے کی ایک ناکام کوشش ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ صہیونی پارلیمنٹ بھی دراصل صہیونی تحریک کے مذموم عزائم کا حصہ ہے۔ اسرائیل یہ ثابت کرنا چاہتا ہے کہ فلسطینی بھی اس کے انتخابی عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں جس سے اسرائیل کے حوالے سے عالمی سطح پر جمہوریت، انسانی حقوق اور شہری آزادیوں کی فراہمی کا تاثر ملتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت نے ماضی میں بھی اسرائیلی انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔ مستقبل میں بھی ہم صہیونی کنیسٹ کا حصہ نہیں بنیں گے۔ اسرائیل فلسطینیوں پر ظلم اور جبرکا ہر راستہ اور طریقہ استعمال کرتا ہے۔ فلسطینی قوم کے ساتھ اس سے بڑی اور کیا زیادتی ہوسکتی ہے کہ ان کے ملک کو ایک غیر قوم نے فوجی طاقت کے ذریعے دبا رکھا ہے۔
عرب ارکان کے ذریعے بلیک میلنگ
اسلامی تحریک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اپنی پارلیمنٹ کے لیے چند ایک عرب شہریوں کو منتخب کرا کے ان کے ذریعے پوری دنیا کو بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست کا قبیح چہرہ پوری دنیا جانتی ہے۔ اپنے وحشیانہ جنگی جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے فلسطین کے عرب ارکان کو کنیسٹ میں شامل کرکے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلامی تحریک نے صہیونی ریاست کے جرائم کو سامنے رکھتے ہوئے اس کے ہر قسم کے انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ جماعت اپنے حامیوں اور ہمدردوں سے بھی پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ بھی صہیونی ریاست کے پارلیمانی انتخابات کا کھل کر بائیکاٹ کریں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی مظالم کے خلاف پوری فلسطینی قوم کا موقف ایک ہی ہونا چاہیے۔ فلسطینیوں کی صفوں میں بے اتحاد کے فقدان سے فلسطینی قوم کے مطالبات اور دیرینہ حقوق کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین