رپورٹ کے مطابق اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل کم عمر فلسطینیوں کی رہائی کے لیے مہم غزہ کی پٹی سے شروع کی گئی ہے جسے ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا کے ذریعے زیادہ سے زیادہ پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
علی علقم اور اس کے دو دیگر ساتھیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کرانے اور ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کی مہم کے روح رواں فلسطین پارلیمنٹ کے رکن جمال الخضری نے غزہ کی پٹی میں ایک نیوز کانفرنس کےدوران کہا کہ کم عمر بچوں کا اسرائیل قید خانوں میں پابند سلاسل ہونا عالمی برادری اور انسانی حقوق کے علم دار اداروں کے منہ پر طمانچہ ہے۔
انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ علی علقم معاویہ علقم اور احمد مناصرہ کی صہیونی جیلوں سے رہائی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
خیال رہے کہ تینوں فلسطینی بچوں کو اسرائیلی فوجیوں نے دو ماہ قبل بیت المقدس سے حراست میں لیا تھا۔ ان پر یہودی آباد کاروں پر چاقو سے حملوں کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ انہیں اسی الزام میں آج بدھ کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
فلسطینی رکن پارلیمنٹ جمال الخضری نے کہا کہ عالمی برادری اور زندہ ضمیر رکھنے والے اداروں کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ کم عمر اسیروں کو صہیونی جیلوں سے رہائی دلانے کے لیے اپنا اخلاقی اور انسانی فریضہ ادا کرنے کے لیے موثر کوششیں کریں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین اور عالمی سطح پر احمد مناصرہ، علی علقم اور معاویہ علقم کی رہائی کے لیے شروع کی گئی مہم تمام انسانی حقوق کے اداروں کے لیے بھی ایک واضح پیغام ہے تاکہ وہ بھی فلسطینی بچوں کی رہائی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔