اسرائیل کی ایک جیل میں قید فلسطینی نژاد کم سن اردنی محمد مہدی کے والد مہدی سلیمان نے بیٹے کو کیے گئے 30 ہزار شیکل جرمانہ کی ادائیگی کے لیے اپنے اعضاء فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مہدی سلیمان نے عمان میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ اس کا بیٹا محمد مہدی پچھلے دو سال سے اسرائیل کی ایک جیل میں قید ہے جہاں حال ہی میں اسرائیلی عدالت نے اس کے بیٹے کو 15 سال قید اور 30 ہزار شیکل جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔ 15 سالہ اردنی اسیر کے والد نے کہا کہ وہ بیٹے کی صہیونی قید سے رہائی کی خاطر اپنے اعضاء فروخت کرنے کے لیے تیار ہیں۔ کوئی شخص ان کے اعضاء کےبدلے میں اتنی رقم دے دے جس سے بیٹے کو کیا گیا جرمانہ ادا کی جاسکے۔خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے 15 سالہ محمد مہدی کو 15 مارچ 2013 ء کو مغربی کنارے کے نابلس شہر میں یہودی آباد کاروں پر سنگ باری کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ حال ہی میں اسرائیلی عدالت نے محمد کو یہودی شرپسندوں پر پتھراؤ کے الزام میں پندرہ سال قید اور تیس ہزار شیکل جرمانہ کہ سزا کا حکم دیا ہے۔
اسیر اردنی بچے کے والد کہا ہےکہ اس کے پاس بیٹے کو کیے گئے جرمانہ کی رقم ادا کرنے کا اور کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ اس لیے وہ اس کام کے لیے اپنے جسمانی اعضاء فروخت کے لیے پیش کررہے ہیں۔
مہدی سلیمان نے بتایا کہ اگر وہ اپنے بیٹے کو کیے گئے جرمانہ کی رقم ادا نہیں کرسکیں گے تو بیٹے کو عدالت سے عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے۔ اس لیے اس نےدو ماہ کے اندر اندر تیس ہزار شیکل کی رقم کا بندو بست کرنا ہے۔