فلسطین کےمقبوضہ مغربی کنارے میں حکمراں صدر محمود عباس کی جماعت "الفتح” کی کرپشن کہانیاں” عروج پر ہیں جبکہ جماعت کی مرکزی قیادت میں اختیارات کی رسا کشی باعث اعلیٰ قیادت سنگین نوعیت کے اختلافات کا بھی شکار ہوگئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مغربی کنارے میں سلام فیاض کی سربراہی میں قائم کی گئی فتح کی غیرآئینی حکومت میں اختیارات کی رسا کشی نئی نہیں بلکہ پارٹی کے فیصلہ ساز لیڈر کئی سال سے خود کو دوسرے سے زیادہ طاقتور ثابت کرنے کے لیے کشمکش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سلام فیاض کی کابینہ کے ایک اہم وزیر اور فتح کی مرکزی کمیٹی کے رکن ڈاکٹر مشہور ابو دقہ نے وزارت مواصلات و سائنس و ٹیکنالوجی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے یہ استعفیٰ اس وقت سلام فیاض کو پیش کیا جب انہوں نے رام اللہ کے اٹارنی جنرل پرکرپشن کے الزامات کی شکایت کی لیکن اس پرکوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
استعفے سے قبل ڈاکٹر مشہور ابودقہ نے اٹارنی جنرل پرالزام عائد کیا تھا کہ احمد المغنی پربدعنوانی کے سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے تھے، اس کے علاوہ انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ اٹارنی جنرل مسٹر مغنی کے حکم پرمغربی کنارے میں کئی اہم اخباری ویب سائیٹس کو بند کردیا گیا ہے۔ یہ ویب سائیٹس اس لیے بند کرائی گئی ہیں کیونکہ یہ ان کی کرپشن کے پول کھول رہی تھیں۔
مستعفیٰ وزیرمواصلات نے کہا کہ انہوںنے وزیراعظم سلام فیاض کو کئی مرتبہ اٹارنی جنرل کی من مانیوں کی شکایت کی لیکن وزیراعظم نے ان کی کسی شکایت پر کوئی نوٹس نہیں لیا ہے۔ جس کے بعد وہ ان کے پاس وزارت سے سبکدوشی کے سوا اور کوئی راستہ نہیں بچا۔
استعفے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر مشہور نے کہا کہ ایسے لگتا ہے کہ وزیراعظم سلام فیاض کرپٹ عناصر کو تحفظ فراہم کررہے ہیں۔
دوسری جانب سلام فیاض کی جانب سے میڈیا میں یہ موقف سامنے آیا ہے کہ وزیرمواصلات نے بعض وجووہ کی بنیاد پروزارت سے استعفیٰ دے دیا ہے اور ان کا استعفیٰ فوری طورپر منظور بھی کرلیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سلام فیاض کا کہنا ہے کہ مستعفی وزیر کابینہ میں اپنی مرضی کا ردو بدل کرانے کے خواہش مند تھے ان کی مرضی کے مطابق کابینہ میں تبدیلیاں نہیں کی گئیں جس پرانہوں نے غصے میں آکر خود ہی کابینہ سے علاحدگی اختیار کرلی ہے۔
فتح کی حکومت میں بڑے پیمانے پریہ اختلافات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب دوسری جانب صدر محمود عباس اور سلام فیاض کے درمیان بھی خبریں اخبارات کی شہ سرخیوں کا موضوع بن رہی ہیں۔
بشکریہ: مرکز فلسطیناطلاعات

