(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کی پٹی میں قیدیوں کی رہائی کے لئے کی جانے والی دھمکیوں کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی میں سب سے بڑی رکاوٹ صیہونی وزیراعظم ہے جواب اس سے طلب کیا جائے ہم سے نہیں۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی بیورو کے رکن، ڈاکٹر باسم نعیم نے امریکی نو منتخب صدر ٹرمپ سے کہا ہے کہ وہ اپنی دھمکیوں کا پیغام اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو تک پہنچائیں۔ باسم نعیم کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں "خطرناک نتائج” کی دھمکیاں دراصل نیتن یاہو اور ان کی حکومت کے لیے ہیں، جنہوں نے قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے کئی اہم معاہدوں کو ناکام بنا دیا ہے۔
انھوں نے ایک پریس بیان میں کہا کہ حماس نے ہمیشہ اسرائیلی جارحیت کو روکنے اور فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کو ختم کرنے کے لیے جنگ بندی کی حمایت کی ہے، جس میں قیدیوں کا تبادلہ بھی شامل ہو۔ تاہم، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ہمیشہ ان معاہدوں کو ناکام بنایا ہے، جن کی بدولت جنگ کا خاتمہ ممکن تھا اور قیدیوں کی رہائی ہو سکتی تھی۔ حماس رہنما نے کہا کہ نیتن یاہو کی ظالمانہ حکمت عملی اور فیصلوں کے باعث کئی بار قریب آنے والے معاہدے ٹوٹ گئے۔
انھوں نے مزید کہا کہ حماس سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر (2735) اور 2 جولائی 2024 کو طے پانے والے معاہدے پر فوری عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے۔ حماس تحریک جنگ کا خاتمہ چاہتی ہے اور فلسطینیوں کی ان کے گھروں میں آزادانہ واپسی کی خواہش رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ، تحریک دونوں طرف سے قیدیوں کی رہائی اور ان کے خاندانوں کے ساتھ دوبارہ زندگی گزارنے کے امکانات کا منتظر ہے۔ چند روز قبل، امریکی ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ٹرمپ 20 جنوری کو عہدہ سنبھالنے سے قبل غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں۔