حکومت فلسطینیوں کو ان کے آبائی علاقوں سے نکالنے کی اپنی روایتی ظالمانہ پالیسی پر بدستور عمل پیرا ہے۔اطلاعات کےمطابق مقبوضہ مغربی کنارے سے ملحقہ وادی اردن کے شہری اسرائیلی مظالم اور جبری ھجرت کا تازہ ہدف ہیں، جہاں سے سیکڑوں خاندانوں کو نقل مکانی پرمجبور کیا جا رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق وادی اردن کے شمال میں وادی المالح کے فلسطینی عرب دیہاتیوں کو علاقہ خالی کرانے کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں اور انہیں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے مال مویشی سمیت جلد از جلد علاقہ خالی کردیں کیونکہ یہ علاقہ ایک فوجی کیمپ کے قریب ہے جس سے کیمپ کی سیکیورٹی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ صہیونی حکومت اور فوج کی جانب سے بندوق کے ذریعے کئی خاندانوں کو وہاں سے نکالا جا چکا ہے۔ انہی میں حال ہی میں عادل الزامل نامی فلسطینی شخص کے خاندان کو ان کی بکریوں اور دیگرمال مویشی سمیت علاقہ چھوڑنے پرمجبور کیا گیا، جس کےبعد وہ مظلوم خاندان دربدرکی ٹھوکریں کھاتا پھر رہا ہے۔
جبری نقل مکانی پرمجبور کیے گئے عادل الزامل کا تعلق وادی اردن کے شمال میں وادی الحلوہ سے بتایا جاتا ہے جہاں صہیونی فوجیوں کی جانب سے سیکڑوں مقامی فلسطینی خاندانوں کی زندگی اجیرن بنا کر رکھی گئی ہے۔ شہریوں کے راستے بند کردیے جاتے ہیں، انہیں اپنے مویشیوں کو لے کر کھیتوں میں چرانے پربھی پابندی ہے، جس سے شہری اسرائیلی فوج کے مظالم کے ہاتھوں خون کے آنسو رو رہے ہیں۔
خیال رہے کہ فلسطین کی وادی اردن کے علاقے سے فلسطینیوں کو نقل مکانی کا سامنا نہیں بلکہ کئی بڑے شہروں بالخصوص مقبوضہ بیت المقدس سے فلسطینیوں کی شناخت مٹانے کے لیے اسرائیلی حکومت ایڑی چوٹی کا زور صرف کررہی ہے۔ وادی اردن اس لیے اسرائیلی حکومت کے نشانے پرہے کیونکہ قابض حکومت اس وادی کو اسرائیل کی سیکیورٹی کے حوالے سے اہم ترین قرار دے چکی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور دیگراعلیٰ عہدیدار بار بار یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ فلسطینی ریاست کے قیام کی صورت میں بھی وادی اردن سے دستبردار نہیں ہوں گے کیونکہ وادی اردن اسرائیل کے دفاع کی فرنٹ لائن کی حیثیت رکھتی ہے۔ مقبوضہ مغربی کنارے کے پہلو میں اردن سے ملحقہ وادی اردن فلسطین کا زرخیز علاقہ سمجھا جاتا ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

