(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) حماس کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ جاری رکھنے کے نیتن یاھو کے اعلان کو سلامتی کونسل کی قرارداد اور امریکی صدر جوبائیڈن کی طرف سے جنگ بندی کی پیش کردہ تجاویز کو مستردکرنے کا واضح اظہار ہے۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرئیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس صیہونی دشمن ریاست اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی طرف سے غزہ میں جنگ جاری رکھنے کے اعلان کو سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قرارداد اور امریکی صدر جوبائیڈن کی جنگ بندی کی تجویز کو واضح طور پر مسترد کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاھو کا بیان امریکی جنگ بندی کی تجویزکےواضح طور پرخلاف ہے جس میں غزہ میں تین مراحل پرمشتمل جنگ بندی کے امکان پربات کی گئی مگراسرائیلی ریاست کی طرف سے امریکی صدر کی اس تجویز کا مثبت جواب نہیں دیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ حماس سمجھتی ہے کہ صیہونی وزیراعظم کا اصرار کہ کسی بھی معاہدے میں مستقل جنگ بندی قبول نہیں دراصل معاہدے سے فرار اور فلسطینیوں کی نسل کشی کی جنگ جاری رکھنے پر اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہنا ہے۔
نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے پر اصرار جنگ روکنے کی کوششوں کو روکنے ، دھوکہ دینے ، فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھنے اور تباہی کی جنگ پر اصرار کے مترادف ہے‘‘۔
حماس نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض حکومت پر فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت بند کرانےکے لیے دباؤ ڈالے اور امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کی نسل کشی کی حمایت روکنے کے لیے واضح فیصلہ کرے۔
اس نے بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض ریاست اور اس کے جرائم پر پردہ نہ ڈالے اور صہیونی فاشسٹ ریاست کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کرے۔
نیتن یاہو نے کل رات عبرانی چینل 14 پر ایک ٹیلی ویژن انٹرویو کے دوران کہا کہ وہ غزہ کی پٹی میں نہتے شہریوں کے خلاف قتل عام کی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں اور وہ ایک جزوی معاہدے کی کوشش کررہے ہیں جس میں چند اسرائیلی قیدیوں کی باز یابی شامل ہے۔ وہ غزہ میں عارضی معاہدے کے بعد دوبارہ جنگ شروع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ "میں حماس کو ختم کرنے سے پہلے (غزہ میں) جنگ روکنے کے لیے تیار نہیں ہوں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں شدید لڑائی کا دور ختم ہونے والا ہے”۔