(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے سابق وزیرِ جنگ، یوآن گیلنٹ نے انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ سے تصادم سے خوفزدہ تھے اور انہیں خدشہ تھا کہ اس کے نتیجے میں تل ابیب مکمل طور پر تباہ ہو سکتا ہے۔
اسرائیلی چینل 12 کو دیے گئے ایک انٹرویو میں گیلنٹ نے کہا کہ انہوں نے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد نتن یاہو سے ملاقات کی تھی، جس میں وزیر اعظم نے ان سے کہا کہ اگر غزہ میں زمینی حملہ کیا گیا تو ہزاروں اسرائیلی فوجی مارے جا سکتے ہیں۔
گیلنٹ، جنہیں نتن یاہو نے 5 نومبر کو وزارتِ دفاع کے عہدے سے برطرف کر کے یسرائیل کاٹز کو ان کا جانشین مقرر کیا تھا، نے مزید کہا کہ نیتن یاہو کو یہ خدشہ تھا کہ حزب اللہ کے حملے کے نتیجے میں تل ابیب تباہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا:” وزیر اعظم نے مجھے کھڑکی سے باہر موجود عمارتیں دکھائیں اور کہا: ‘کیا تم انہیں دیکھ رہے ہو؟ حزب اللہ کی صلاحیتوں کے باعث یہ سب تباہ ہو جائے گا۔ اگر ہم ان پر حملہ کریں گے، تو وہ سب کچھ مٹا دیں گے جو تم دیکھ رہے ہو۔'”
نتنیاہو اور غزہ پر حملے کا فیصلہ
گیلنٹ نے غزہ پر حملے کے فیصلے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا:” نیتن یاہو نے مجھ سے کہا کہ ہمیں غزہ میں فوجی آپریشن کے دوران ہزاروں ہلاکتوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ میں نے اسے جواب دیا کہ ایسا نہیں ہوگا۔ مزید برآں، اگر ہم نے اپنی فوج کو متحرک نہیں کرنا تو پھر ہماری فوج کا مقصد کیا ہے؟ جب ہمارے 1000 شہری مارے جا چکے ہیں اور درجنوں کو اغوا کیا گیا ہے تو ہم کیسے خاموش بیٹھ سکتے ہیں؟”
گالانٹ کے مطابق، نیتن یاہو کا موقف یہ تھا کہ اگر زمینی حملہ کیا گیا تو حماس یرغمالیوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرے گی۔ لیکن گیلنٹ نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "حماس اور ہم میں صرف ایک چیز مشترک ہے، اور وہ یہ کہ ہم دونوں یرغمالیوں کی حفاظت چاہتے ہیں۔”
جنگ بندی معاہدہ اور قیدیوں کا تبادلہ
19 جنوری 2025 کو غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا ایک معاہدہ طے پایا، جو تین مراحل پر مشتمل ہے۔ ہر مرحلہ 42 دن پر محیط ہوگا، اور پہلے مرحلے کے دوران دوسرے اور تیسرے مرحلے کے مذاکرات مصر اور قطر کی ثالثی سے، جبکہ امریکہ کی حمایت سے جاری رہیں گے۔
حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی
27 نومبر 2024 کو ایک جنگ بندی معاہدے نے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جاری جھڑپوں کو روک دیا، جو 8 اکتوبر 2023 کو شروع ہوئی تھیں اور 23 ستمبر 2024 کو ایک بڑی جنگ میں تبدیل ہو گئی تھیں۔ اس جنگ کے دوران حزب اللہ کے میزائل تل ابیب کے وسطی علاقوں تک پہنچ گئے تھے، جس سے اسرائیلی فوج اور قیادت میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا تھا۔
یہ بیانات غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی کمزور عسکری حکمتِ عملی اور اس کے داخلی خلفشار کی عکاسی کرتے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل اندرونی اور بیرونی سطح پر غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے۔