(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی وزیراعظم "نیتن یاھو” نے "کینسٹ” کے انتخابات میں شکست کے بعداپنے سیاسی حریف اور سابق اسرائیلی آرمی چیف "بینی گینٹز” کو مشترکہ حکومت بنانے کی دعوت مسترد ہونے پرماسوسی کااظہار کیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم "بینجمین نیتن یاہو” نے حالیہ انتخابات میں اپنے حریف "بینی گینٹز” کی جانب سے قومی یک جہتی کی حکومت کی تشکیل کی پیش کش کو مسترد کرنے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی جانب سے بات چیت کا دروازہ کھلا رہے گا۔نیتن یاہو نے جمعرات کے روز اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ "میں اس حقیقت کو جان کر بھونچکا رہ گیا ہوں کہ ابھی تک بینی گینٹز میری جانب سے ملاقات کی دعوت کو مسترد کر رہے ہیں۔ مل بیٹھنے کے حوالے سے میری پیش کش اب بھی موجود ہے اور ہمارے ہم وطن ہم سے اسی بات کی توقع رکھتے ہیں۔
نیتن یاہو اس بات کے خواہاں تھے کہ وزارت عظمی کے 4 برسوں میں وہ 2 برس وزیراعظم رہیں اور 2 برس یہ عہدہ ان کے حریف کے پاس ہو۔
انتخابات میں نیتن یاہو کے حریف "بینی گینٹز” نے جمعرات کے روز اعلان میں کہا کہ وہ حالیہ انتخابات کے نتیجے میں تشکیل پانے والی قومی یک جہتی کی حکومت کے سربراہ بننا چاہتے ہیں۔
اپنی جماعت "بلیو وائٹ” پارٹی کے ارکان کے ساتھ اجلاس سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے گینٹز نے کہا کہ "اسرائیلی عوام یک جہتی کی حکومت چاہتے ہیں، میں اس حکومت کی تشکیل اس طرح چاہتا ہوں کہ اس کی سربراہی (وزارت عظمی) میرے پاس ہو”۔منگل کے روز ہونے والے اسرائیلی انتخابات کے حتمی نتائج ابھی تک جاری نہیں کیے گئے۔البتہ اسرائیلی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق 97 فی صد ووٹوں کی گنتی کے بعد گینٹز کی بلیو وائٹ پارٹی کو نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی پر دو نشستوں کی برتری حاصل ہے۔