انتہاء پسند یہودی تنظیموں کی جانب سے مسجد اقصی پر مکمل اسرائیلی تسلط کے لیے احتجاجی ریلی کی کال پر درجنوں یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصی پر دھاوا بولا ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق ایک ایک اور ٹولیوں کی شکل میں ساٹھ سے زائد یہودی مسجد اقصی میں داخل ہوگئے۔
تاہم دوسری جانب مسجد اقصی کو درپیش خطرے کے پیش نظر فلسطینی نمازیوں کی بڑی تعداد پہلے ہی مسجد میں موجود ہے۔ مسلمانوں کے اس تیسرے مقدس ترین مقام کو یہودی حملہ آوروں کی شرپسندی سے بچانے کے لیے سیکڑوں نمازی، طلبہ و طالبات اور مسجد کے احاطوں میں تعلیمی حلقے لگانے والے طلبہ بڑی تعداد میں مسجد میں موجود تھے۔ اس موقع پر مسجد اقصی کے احاطوں میں اللہ اکبر کے نعرے گونجتے رہے۔
سیکڑوں مسلمانوں نے اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصی کی بے حرمتی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ دوسری جانب یہودی آباد کاروں کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے لیکر مسجد اقصی تک ریلی کے اعلان کے پیش نظر مسجد اقصی اور القدس کی اولڈ میونسپلٹی میں سخت سکیورٹی اقدامات کیے گئے تھے۔ گزشتہ دنوں سے یہودی تنظیموں نے اسرائیلی حکومت سے مسجد اقصی کا مکمل انتظام و انصرام سنبھالنے کے مطالبے کے حق میں ریلی نکالنے کا اعلان کیا تھا۔ آج یہودی تنظیموں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ’’فیس بک‘‘ کے ذریعے ایک بار پھر اس ریلی میں شرکت کی اپیلیں شروع کردیں۔
دوسری جانب ’’اقصی فاؤنڈیشن‘‘ نے یہودی تنظیموں کی جانب سے نکالی جانے والی ان ریلیوں کو خطرناک قرار دیا ہے۔ فاؤنڈیشن نے کہا کہ اس طرح کی ریلیوں سے پیدا ہونے والے خراب حالات کی ساری ذمہ داری اسرائیلی حکومت پر عائد ہوگی۔
فاؤنڈیشن نے اسرائیلی حکومت کی سرپرستی میں انتہاء پسند یہودیوں کی جانب سے مسجد اقصی پر پے درپے حملے اور مسجد اقصی کو یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان تقسیم کرنے کے حوالے سے مختلف سرگرمیوں پر امت مسلمہ کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ عرب اور اسلامی دنیا اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں مسجد کو درپیش خطرات کو سمجھتے ہوئے اس کی حفاظت میں اپنا کردار ادا کریں۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین