ناروے کی وزارت مالیات نے اسرائیلی اسلحہ ساز کمپنیوں میں سرمایہ کاری نہ کرنے پر غور شروع کیا ہے۔ ناروے حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ فلسطین میں اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے کے تسلسل کے باعث کیا جا رہا ہے۔ اسرائیلی اخبار”ہارٹز” کے مطابق ناروے کے وزارت مالیات کے تحت مالیاتی کمیٹی نے اسرائیلی کمپنی”البیٹ” میں سرمایہ کاری روکنے پرغور شروع کیا ہے۔ ناروے کا موقف ہے کہ چونکہ”البیٹ” کمپنی” نے اس کے سرمائے کے تعاون سے نسلی دیوار کی حفاظت کے لیے ایک دفاعی نظام تیار کیا ہے جبکہ بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے بھی اس کمپنی کے تحت تیار ہو رہے ہیں۔ ان طیاروں کے ذریعے فلسطینی شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ کی جا رہی ہے، لہٰذا ناروے اس کمپنی میں لگائے گئے سرمائے کو واپس لینے پرغور کر رہا ہے۔ ناروے کی جانب سے یہ فیصلہ حال ہی مالیاتی کمیٹی کے بعض اراکین کے دورہ مشرق وسطیٰ کے بعد کیا گیا ہے۔ فلسطین دورے پر آنے والے نارویجن اراکین اسمبلی نے حکومت سے کہا کہ اس کی بعض غیر سرکاری کمپنیوں کی جانب سے اسرائیل کی گئی سرمایہ کاری سے ان کے ملک کی بدنامی ہو رہی ہے جس سے بچنے کے لیے اس فیصلے پرنظر ثانی کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ ناروے کے”ریٹائرمنٹ فنڈ” سے دنیا بھرکی 8000 کمپنیوں میں 365 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے، جن میں 428 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری اسرائیلی دفاعی کمپنیوں میں بھی شامل ہے۔