فلسطین میں بیت المقدس کے تحفظ کے لیے قائم ادارے”اسلامک کرسچن متحدہ محاذ برائے تحفظ القدس” کے جنرل سیکرٹری جنرل ڈاکٹرحسن خاطر نے کہا ہے کہ متحدہ محاذ نے بیت المقدس کی تاریخی مقامات کی تفصیلات پرمبنی ایک لغت تیار کی ہے
جس کا مقصد اسرائیل کی ان سازشوں کا توڑ کرنا ہے جن کے تحت بیت المقدس کو یہودی اور عبرانی ناموں سے موسوم کیاجارہا ہے۔ بیت المقدس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹرخاطر نے انکشاف کیا کہ اسرائیل نے بیت المقدس کے20 ہزار مقامات کو عبرانی نام دے رکھے ہیں اور اب بھی شہر مقدس کے شجر وحجر کو یہودیت کا رنگ دینے کی پالیسی جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہودی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے”اسلامک کرسچن متحدہ محاذ برائے تحفظ القدس” نے شہر کے تاریخی مقامات کے اصل عربی ناموں پرمشتمل ایک فہرست تیار کی ہے جس سے جلد منظرعام پرلایا جائے گا۔ انہوں نے بیت المقدس کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی جانب سے پاس کردہ قراردادوں پرعمل درآمد کی ضرورت پرزور دیتے ہوئے کہا کہ بیت المقدس کے خلاف صہیونی سازشیں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہیں۔ عالمی ادارے اپنے فیصلوں پرعمل درآمد کے لیے اسرائیل پردباؤ ڈالیں۔ ڈاکٹرحسن نے کہا کہ اسرائیل کی القدس کے خلاف جاری جنگ ایک قانونی سطح کی جنگ ہے اور اس جنگ میں عالمی قانون فلسطینیوں کی حمایت کرتا ہے اورتمام ترعالمی قوانین اسرائیل کے خلاف ہیں۔ بیت المقدس کے تاریخی اسلامی آثار کو عبرانیت اور یہودیت کا رنگ دینے کے خلاف عالم اسلام سے متحرک ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے فلسطینی راہنما نے کہا کہ القدس کا تحفظ اور اس کی اصل شناخت کی بقا کی اتنی ہی ذمہ داری مسلم امہ کی ہے جتنا فلسطینی عوام کی،لہٰذا مسلم دنیا اپنے اس قدیم مذہبی مقام کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔