اسرائیلی اراضی ڈیپارٹمنٹ کے شعبہ مارکیٹنگ اور اکانومی نےم غربی کنارے کی شمالی، جنوبی اور القدس کی یہودی بستیوں میں موجود سیکڑوں رہائشی یونٹس کو فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عرب مطالعاتی فورم میں یہودی بستیوں اور نقشوں کے ماہر تجزیہ کار خلیل التفکجی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام گزشتہ نے گزشتہ ہفتے بڑی یہودی بستی میں چار سو نئے رہائشی یونٹس تعمیر کرنے کی منظوری دی ہے۔ مزید برآں القدس کے علاقوں رأس العامود، سلوان اور جبل المشارف میں بھی نئے تعمیراتی منصوبوں کی اجازت دی گئی ہے۔
’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کے نمائندے کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو میں خلیل التفکجی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکام نے مغربی کنارے کی شمالی اور جنوبی یہودی بستیوں میں اس توسیع کا فیصلہ ذرائع ابلاغ سے بچنے کے لیے یہ فیصلہ غیر اعلانیہ طور پر کیا ہے۔ منصوبے کے مطابق یہودی بستی ارئیل میں 277 رہائشی یونٹس، جفعات ھدجین اور افرات میں دس رہائشی یونٹس تعمیر کیے جائیں گے۔
حکام نے ٹینڈر نمبر 360/2011/ش،ی کے مطابق یہودی آباد کاری کے اس منصوبے میں یہودی بستیوں میں مختلف مقامات پر تیس رہائشی یونٹس تعمیر کیے جائیں گے۔
اسی طرح ٹینڈر 327/2011 ش، ی کے کے مطابق ارئیل میں 277 رہائشی یونٹس تعمیر کیے جائیں گے۔ التفکجی نے بتایا کہ ان ٹینڈرز کا اجراء سیاسی اور عسکری مشاورت اور حکومتی ٹھیکیداروں اور کمپنیوں کے اتفاق کے بعد کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ القدس اور مغربی کنارے میں یہودی آبادکاری کے اس منصوبے میں فلسطینیوں کی زیر ملکیت اراضی کو استعمال کیا جائے گا۔ ان آبادیوں میں توسیع کے بعد مغربی کنارے کے شمالی علاقہ دو حصوں میں تقسیم ہو جائے گا۔
بڑی یہودی بستیوں کو توسیع دینے سے مستقبل میں فلسطین کےساتھ کسی بھی طرح کے معاہدے کی صورت میں جغرافیائی طور پر اہم علاقوں کو زیر نگین لانا ہے۔ بڑی یہودی بستیوں کی وجہ سے مسلسل فلسطینی ریاست کے قیام کا خواب ادھورا رہ جائے گا۔
التفکجی نے زور دے کر کہا کہ ہفت روزہ یروشیلم کے مطابق اسرائیل مشرقی القدس کے علاقے جبل المشارف میں نیشنل پارک تعمیر کرنا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ القدس کی اولڈ میونسپلٹی کی مشرقی اور جنوبی اطراف نام نہاد ’’شہرداؤد‘‘ کی تعمیر اور اسرائیلی عسکری تربیت گاہ کی القدس منتقلی سے اس بابرکت شہر میں اسرائیلی فوجیوں کی تعداد بھی بڑھ جائے گی۔