فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں صدر محمود عباس کے زیرکمانڈر سیکیورٹی فورسز کی مجاہدین کے خلاف جاری کارروائیاں، مزاحمتی تنظیموں کے انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے اورمجاہد قیادت کی گرفتاری اور ان کی ٹارگٹ کلنگ فتح کے راہنما فاروق قدومی کی اس دستاویز کا عملی ثبوت ہیں
جس میں صدر عباس کو یاسرعرفات کے قتل میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔
غزہ میں نمازجمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فاروق قدومی کی جانب سے جاری دستاویز حقائق پرمبنی ہے۔ اس کی تصدیق ہاتھ سے لکھی گئی ایک دوسری دستاویزسے بھی ہوتی ہے جسے کچھ عرصہ قبل سیکیورٹی فورسزکے خفیہ اجلاس میں پیش کیا گیا تھا۔
اسماعیل ھنیہ کا کہناتھا کہ فتح کے بانی شیخ یاسرعرفات کوفوت ہوئے پانچ سال ہونے کوہیں، لیکن ابھی تک محمود عباس اوراس کے گروپ کی جانب سے ان کی ناگہانی موت یا قتل کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تک تشکیل نہیں دی گئی جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ محمود عباس اینڈ کپمنی ہی ان کے قتل میں ملوث ہے۔ اس کے علاوہ مغربی کنارے میں عباس ملیشیا کو مزاحمت کاروں اورآزادی کے متوالوں کے خلاف کھلی چھٹی دے دی گئی ہے جو اس امر کاواضح ثبوت ہے کہ محمود عباس نے اسرائیل اور امریکہ کے تعاون سے حماس کے شہید راہنما ڈاکٹرعبدالعزیزرینتیسی اوردیگرمزاحمتی راہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ کا منصوبہ تیار کررکھا ہے۔ عباس ملیشیا کی کارروائیاں اسی منصوبے کا حصہ ہیں۔
وزیراعظم نے فتح قیادت اور فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے فاروق قدومی کو تنقید کا نشانہ بنانے اور انہیں جھوٹا قرار دینے کی مذمت کی اور کہا کہ فاروق قدومی سچ کا ساتھ دے رہے ہیں۔
اسماعیل ھنیہ نے مغربی کنارے میں عرب نشریاتی ادارے”الجزیرہ” کا دفتر بند کیے جانے پرفلسطینی اتھارٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اس اقدام کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے آزادی اظہار رائے پر قدغنیں لگا رہی ہے۔ اسماعیل ھنیہ نے غزہ پراسرائیلی حملے کے دوران جنگی جرائم کی کوریج کرنے پرالجزیرہ کی خدمات کو سراہا اور الجزیرہ ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔