فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کے سرگرم ایک بین الاقوامی گروپ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس کی یہودی کالونیوں کی توسیع کے ایک میگا پروجیکٹ پر غور کررہی ہے۔
اس پروجیکٹ کے تحت مغربی کنارے اور القدس کی یہودی بستیوں میں مزید سیکڑوں گھر بنائے جائیں گے۔ خیال رہے کہ اسرائیل کے اس غیرقانونی منصوبوں کے نئے تسلسل کا انکشاف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری جانب فلسطینی انتظامیہ اور اسرائیل کے درمیان امریکا اور اردن کی نگرانی میں عمان میں دو طرفہ مذاکرات ایک مرتبہ پھر شروع ہوئے ہیں۔
انسانی حقوق کے گروپ اور اسرائیلی میڈیا میں آنے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی حکومت یہودی بستیوں کے پروجیکٹ نمبر342 کے تحت جاری کردہ ٹینڈر کے مطابق مغربی کنارے میں قائم جبل ابوغنی کالونی میں مزید 117مکانات کی تعمیر کی منظوری دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مقبوضہ بیت المقدس کے شمال مغرب میں یہودی آباد کاری منصوبہ نمبر392″ہار ادار” نامی کالونی میں مزید پانچ مکانات کی فوری تعمیر کی اجازت دے دی گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق ایک دوسرے یہودی آباد کاری کےمنصوبہ نمبر10017 کےمطابق”افرات”،”غوش عتصیون”، اور جنوبی بیت لحم میں”جفعات ھزایت: کالونی میں 213 مکانات تعمیر کیے جائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق مغربی کنارے میں قائم یہودی بستیوں افرات، ارائیل، بیتارعلیت،،القدس میںعطیر ھحتسوفیم، غوش عتصیون، عمانوئیل، کریات اربع، کریات شمرون،مشور ادومیم،معالیہ افرائیم، شمرون، وادی اردن اور رام اللہ کے مغرب میں جبل الخلیل کے مقامات پر صنعتی یونٹس کی تعمیر کی منظوری دی گئی ہے۔