فلسطین میں سیاسی جماعتوں بالخصوص اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” اور فتح کے مابین مفاہمتی مذاکرات کے جلو میں سیاسی کارکنوں نے بھی مفاہمت کے لیے مطالبات تیز کر دیے ہیں۔ مغربی کنارے کے تاریخی شہر الخلیل میں سیکڑوں افراد نے مصالحت کو جلدعملی شکل دینے کےحق میں مظاہرہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق الخلیل میں مفاہمت کے حق میں احتجاجی مظاہرہ یوتھ مسلم لیگ کی اپیل پرکیا گیا۔ مظاہرے میں فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں زیرحراست شہریوں کے اہل خانہ اورمجلس قانون ساز کے اراکین بھی شرکت کی۔
رپورٹ کے مطابق یکجہتی مظاہرے کی قیادت فلسطینی مجلس قانون ساز کے اراکین الزعاریر اور سمیر حلائقہ نے کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اورکتبے اٹھا رکھے تھے جن پر سیاسی گرفتاریوں کا باب بند کرنے، تمام سیاسی کارکنوں کی فوری رہائی اور مفاہمت کے ذریعے طے پانے والے امور کو بلا تاخیر عملی شکل دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اس موقع پراسیران کے اہل خانہ کی کمیٹی کے ترجمان نے مظاہرین سےخطاب میں کہا کہ قاہرہ میں حماس اورفتح کی قیادت کے درمیان طے پانے والی شرائط کو اب عملی سطح پرنظربھی آنا چاہیے۔ دونوں جماعتوں کے درمیان ماضی میں ہونے والے مذاکرات میں بھی متعدد مرتبہ یہ یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ سیاسی گرفتاریوں کا باب بند کر دیا جائے گا لیکن ایسا نہیں کیا جا رہا بلکہ مغربی کنارے میں عباس ملیشیا کے ہاتھوں نہتے شہریوں کے اغواء اور ان پرتشدد کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کو حماس اور فتح کے درمیان ملاقاتوں کی حقیقی خوشی اس وقت ہو گی جب اس کے اثرات بھی دیکھے جائیں گے۔ قاہرہ میں فلسطینی سیاسی جماعتوں کےدرمیان ہونے والی مفاہمت کے بعد فلسطینی عوام اب اس کے عملی اثرات کے منتظر ہیں۔