فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں جمعہ کے روز ہونے والے ہفتہ وار احتجاجی مظاہروں کے دوران اسرائیلی فوج نے مظاہرین پرطاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس میں کئی افراد زخمی ہوئے ہین، جن میںسے دو افراد کی حالت خطرے میں بیان کی جاتی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں نماز جمعہ کے اجتماعات کے بعد مختلف مساجد سے ریلیوں کا آغاز ہوا اور شہرکے وسط میں یہ تمام ریلیاں ایک بڑے جلوس کی شکل اختیار کرگئیں، جہاں مظاہرین نے اسرائیل کی جانب سے علاقے میں تعمیر کی گئی دیوار اور یہودی بستیوں کےخلاف شدید نعرے بازی کی۔
مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اسرائیلی فوج اور پولیس کی بڑی تعداد موقع پرموجود تھی۔ فوج نے شہریوں کو منتشر کرنے کے لیے پہلے ان پر اشک آور گیس کے شیل پھینکے، جواب میں شہری وہی شیل اٹھا کر صہیونی فوجیوں پر پھینکتے رہے۔ آنکھ مچولی کا یہ سلسلہ کئی گھنٹے تک جاری رہا، جس کے بعد اسرائیلی فوج نے مظاہرین پر ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا اور لاٹھی چارج کیا گیا۔ وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہوئے، تاہم ان میں انیس سالہ وسیم برھم اور اٹھائیس سالہ محمد الخطیب شدید زخمی بتائے جاتے ہیں۔ وسیم کے سرمیں اسرائیلی فوجیوں کا پھینکا گیا آنسوگیس کا شیل لگا جسے وہ شدید زخمی حالت میں وہیں گرکر بے ہوش ہو گیا۔ دوسرے شہری کے پاؤں میں آنسو گیس کا شیل پھٹنے سے وہ زخمی ہوا۔
عینی شاہدین کے مطابق واقعے کے فوری بعد طبی عملے نے جائے وقوعہ پرپہنچنے اور زخمیوں کو اٹھانے کی کوشش کی تاہم قابض فوجیوں نے ایمبولینسوں کو آگے جانے سے روک دیا۔ زخمی نوجوانوں کا خون بہنے کی وجہ سے ان کی حالت زیادہ خطرے سے دوچار ہوچکی ہے۔ زخمی شہریوں کو رام اللہ کےایک مرکزی اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں ان کی حالت خطرے میں بیان کی جاتی ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

