فلسطینی وزیر اعظم اسماھیل ھنیہ نے اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے میں مصر کے شاندار کردار کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے واضح کیا کہ اس معاہدے میں صرف مصر ہی نہیں بلکہ فلسطین بھی شامل تھا۔ شالیت کی گرفتاری کے پہلے روز سے ہی مصری حکام معاملے پر لمحہ بہ لمحہ گہری نظر رکھے ہوئے تھے۔
وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ نے مصری روزنامے ’’سیونتھ ڈے‘‘ سےخصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سارے عرصے میں مصر اور فلسطین کے درمیان رابطے جاری رہے۔ اسماعیل ھنیہ نے بتایا کہ ’’وفاء اسیران‘‘ ڈیلنگ کے دوران انہوں نے مصری خفیہ ادارے کی قیادت اور خفیہ امور کے وزیر مراد موافی سے رابطے جاری رکھے، انہوں نے کہا کہ وہ عنقریب مصری وزیر اعظم عصام اشرف اور ان کے مشیر حسین طنطاوی سے بھی بات چیت کریں گے۔ وزیر اعظم نے تبادلہ اسیران کے معاہدے پر مصری قوم کو بھی مبارک باد پیش کی۔
وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ نے مصر اور فلسطین کے درمیان سیاسی اور سکیورٹی تعاون کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اس ضمن میں حال ہی میں فلسطینی وزیر داخلہ فتحی حماد نے مصر کا دورہ بھی کیا ہے جس میں مصری سرحدوں کی سکیورٹی کے متعلق معاملات زیر غور آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم مصری سرحدوں کی حفاظت کے شدید خواہشمند ہیں اس کے لیے ہم نے مصر میں 25 جنوری کو برپا ہونے والے انقلاب کے پہلے روزسے ہی مسافروں کی مصر اور غزہ کے درمیان آمد و رفت کو منظم کرنے کی تجاویز مصری حکام کو دے دی تھیں۔
مصری بجلی کی غزہ درآمد کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ مصر غزہ میں بجلی کی پیدوار کا بنیادی سہارا اور مرکزی تمویل کار ہے۔ اس نے غزہ کے لیے اپنی بجلی کی برآمد 17 فیصد سے بڑھا 22 فیصد کر دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غزہ میں بجلی کی پیدائش کے لیے استعمال ہونے والا ایندھن سو فیصد مصری ہے۔