فلسطینی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سیاسی شعبے کے نائب صدر ڈاکٹر موسیٰ ابومروزق نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس اور حماس کے سیاسی شعبے کے صدر خالد مشعل کے درمیان قاہرہ میں مفاہمتی مذاکرات پچیس کے بجائے اب چوبیس نومبر کو ہوں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ مصر کی داخلی خراب صورت حال کے باعث حماس اور فتح سربراہ ملاقات میں تاخیر سے متعلق ذرائع ابلاغ پر آنے والی خبریں بے بنیاد ہیں۔ مصری حالات فلسطینیوں کےدرمیان مفاہمتی بات چیت میں رکاوٹ نہیں ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر موسٰی ابومرزوق کا کہنا تھا کہ وہ حماس اور فتح کےدرمیان قومی اتحاد کے فارمولے پر بات چیت کا ایجنڈا طےکرنے کے لیے بدھ کے روز قاہرہ جائیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حماس اور فتح کےدرمیان مفاہمتی بات چیت کے لیے چوبیس نومبر کی تاریخ کا اعلان کیا گیا ہے۔ قبل ازیں دونوں جماعتوں کے مابین سربراہ ملاقات پچیس نومبر کو ہونا قرار پائی تھی۔
ما بعد مفاہمت فلسطین میں تشکیل پانے والی قومی حکومت اور اس کی سربراہی کےبارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ڈاکٹر مرزوق نے کہا کہ فتح کی قیادت خود ہی سلام فیاض کو وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے طور پر پیش نہیں کرنا چاہتی اور خود سلام فیاض نے بھی قومی حکومت کی سربراہی کے لیے اپنی نامزدگی سے انکار کر دیا ہے۔
اس سوال پر کہ آیا قومی عبوری حکومت کا وزیراعظم کون ہو گا، سلام فیاض کا کہنا تھا کہ وہ اس کے بارے میں کچھ بھی قبل از وقت نہیں کہہ سکتے کیونکہ مفاہمتی حکومت کے سربراہ کا معاملہ پارٹی سربراہان خالد مشعل اور محمود عباس پر چھوڑ دیا گیا۔ اب وہ جو بھی فیصلہ کریں گے۔ دونوں جماعتیں ان کے فیصلے کی پابندی کریں گی۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں حماس رہ نما نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی سے وہ کئی بار مطالبہ کر چکے ہیں کہ وہ سیاسی گرفتاریوں کا باب بند کر دیں لیکن فلسطینی انتظامیہ نے ان کے مطالبے پر کان نہیں دھرے۔ اس کے مقابلے میں فتح کے مطالبے سے قبل ہی غزہ کی پٹی میں حماس کی حکومت نےتمام سیاسی اسیران کو رہا کر دیا تھا۔