
یہ وفد غزہ کی پٹی اور مغربی کنار کے تاجروں کی جانب سے ایک کانفرنس میں مدعو کیا گیا تھا، وفد میں سولہ ملکوں کے ایک سو چوبیس بڑے تاجر اور سرمایہ کار شخصیات شامل تھیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مصر۔ فلسطین امور کے مرکز کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ عالمی تاجروں کا وفد اتوار کو قاہرہ سے غزہ کی سرحدی بری گذرگاہ رفح پہنچا جہاں دوسری جانب مصری حکام نے وفد کے شرکاء کو غزہ میں جانے سے روک دیا۔
عالمی سرمایہ کاروں کے اس وفد کو ایک ایسے وقت میں غزہ کی پٹی میں داخلے سے روکا گیا جب شہرمیں توانائی کا سنگین بحران پایا جا رہا ہے اور عالمی سطح پر اس بحران کوحل کرنے کے لیے مساعی بھی جاری ہیں۔ تاجروں کےوفد کو غزہ داخلے سے روکے جانے کی وجوہات معلوم نہیں ہوسکی ہیں۔ فریقین کےدرمیان گذشتہ تئیس اپریل کو ایک معاہدہ بھی ہوچکا ہے۔ اس معاہدے کے تحت مصری حکومت عالمی شخصیات کو بلا روک ٹوک غزہ داخلے کی اجازت دینے کا پابند ہے۔
ذرائع کے مطابق مصر کےضلع اسماعیلیہ کی پولیس نے عالمی تاجروں کے وفد کو کئی گھنٹے تک ایک تھانے میں روکے رکھا جہاں ان کے ساتھ نہایت تلخ رویہ اختیارکیا گیا۔ پولیس تاجروں کے ساتھ اس طرح پیش آ رہی تھی گویا انہوں نے کسی غیرقانونی اقدام کا ارتکاب کیا ہے۔ تمام شرکاء نے قاہرہ حکومت کی طرف سے دستاویزات کے مکمل ہونےکا تصدیق نامہ بھی دکھایا۔ تاہم اس کے باوجود مصری حکام نے غیرملکی تاجروں کو غزہ جانے سے روک دیا۔
أعلى الصفحة
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین
