
میں فلسطینی اسیران کی حمایت اور اسرائیل کی مذمت کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ اسرائیلی حکومت فلسطینی اسیران کے حقوق غصب کر کے عالمی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مرتکب ہو رہی ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مصری پارلیمنٹ میں قرارداد کی منظوری کے بعد پارلیمنٹ کی عرب علاقوں اور فلسطینی امور سے متعلق خصوصی کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا۔ اجلاس میں فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران کی مشکلات پر بات کرتے ہوئے ان کی مکمل حمایت کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ کمیٹی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔ جیلوں میں ڈالے گئے ہزاروں فلسطینیوں کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ اپنے جائز اور مسلمہ حقوق مانگتے ہیں۔ مشکل کی اس گھڑی میں مصری عوام اور پالیمنٹ فلسطینی اسیران کےساتھ ہے۔
مصری پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے عرب و فلسطینی امور نے صہیونی ریاست کو خبردار کیا کہ فلسطینی اسیران کےخلاف جاری معاندانہ روش کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے اور اس کی تمام تر ذمہ داری صہیونی حکومت اوراس کی انتظامیہ پرعائد ہوگی۔ کمیٹی جیلوں میں بے گناہ افراد کو سزائیں دینے اور ان کے حقوق کی مسلسل پامالیوں کی شدید مذمت کرتی ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ فلسطینیوں کو ان کے جائز حقوق دلوانے اور صہیونی ریاستی دہشت گردی سے نجات دلوانے کے لیے کردار ادا کرے۔مصری پارلیمانی کمیٹی نے تمام فلسطینی، عرب اور اسلامی ممالک کی انسانی حقوق کی تنظیموں اور سیاسی تحریکوں پر زور دیا کہ وہ متحد ہو کر فلسطینی اسیران کے حقوق کا مقدمہ لڑیں تاکہ صہیونی ریاست کو اسیران کے حقوق کی فراہمی اور انہیں بے جا قید و بند کی صعوبتوں سے نجات دلائی جا سکے۔بیان می ںاقوام متحدہ، سلامتی کونسل، انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ریڈ کراس اور دنیا بھر کےانسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فلسطینی اسیران کے مسائل اور ان کےحقوق کے لیے آواز اٹھائیں اور اسرائیل کو اسیران کے مطالبات کی طرف لانے کے لیےاس پر دباؤ ڈالیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین
