فاونڈیشن نے اپنے بیان میں بتایا کہ اسرائیلی پولیس نے قبلہ اول کے تمام دروازے بند کر دیے اور باب حطہ، السلسلہ اور المجلس پر کڑا پہرا لگا کر کھڑے ہو گئے۔ پولیس اہلکاروں نے نوجوان نمازیوں کو مسجد اقصی میں نماز ادائی کے لیے داخل نہیں ہونے دیا۔ وہ مسجد کے باہر نماز مغرب اور عشاء ادا کرنے کا انتظار کرتے رہ گئے۔
اسرائیلی حکام نے مسجد کی تالا بندی اور اس میں پچاس برس سے کم عمر کے فلسطینیوں کے داخلے پر پابندی اس لئے عاید کی ہے کہ اہالیاں القدس اور بالخصوص نوجوانوں سے سوشل میڈیا پر مسجد اقصی میں نفلی اعتکاف کی دعوت دے رکھی تھی۔ منگل کے روز یہودی تنظیموں نے قیام اسرائیل کی سالگرہ کے موقع پر مسجد اقصی پر حملے کی کال دے رکھی تھی۔ ان تنظیموں نے مسجد اقصی سے شہر کی جانب جلوس نکالنے کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔
الاقصی فاونڈیشن نے مسجد اقصی میں مسلمانوں اور بالخصوص نوجوانوں کی ہمہ وقت موجودگی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ فاونڈیشن کے مطابق یہ حاضری صرف یہودیوں کے اہم ایام کے موقع پر نہیں بلکہ تمام دنوں میں ہونی چاہئے تاکہ یہودی آبادکاروں کو مسلمانوں کے تیسرے مقدس حرم کی توہین کی جرات نہ ہو سکے۔