(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے قابض اسرائیل کی انتہا پسند صیہونی جماعتوں کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ پر عید العرش کے موقع پر دھاوا بولنے کی کال کو ایک کھلی مذہبی جنگ اور صہیونیت کے منصوبے کو مزید تقویت دینے کی سازش قرار دیا ہے۔
حماس کے ایک سینئر رہنما اور القدس امور کے انچارج ہارون ناصرالدین نے کہا کہ یہ اعلانات اور کالیں اس انتہا پسندی، نفرت اور سازش کو ظاہر کرتی ہیں جو صیہونی آبادکار مسجد اقصیٰ اور شہر القدس کے خلاف رکھتے ہیں۔ یہ اس غرور اور تکبر کی بھی عکاسی کرتی ہیں جسے قابض اسرائیل کی انتہا پسند حکومت سرکاری سرپرستی میں فروغ دے رہی ہے۔
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ مسجد اقصیٰ خالصتاً ایک اسلامی حق ہے اور اس کی شناخت مٹانے یا اس کے مقدس نقوش کو تبدیل کرنے کی کوئی بھی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہو گی۔
انہوں نے قابض اسرائیل کو ان پالیسیوں اور حملوں کے تمام نتائج کا ذمہ دار ٹھہرایا اور خبردار کیا کہ ان اقدامات سے عوامی غصے میں اضافہ ہو گا اور مزاحمت کی کارروائیاں مزید شدید ہوں گی۔
ناصرالدین نے فلسطینی عوام سے اپیل کی کہ وہ مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں بڑی تعداد میں موجود رہیں تاکہ مسجد کی حمایت کر سکیں اور صیہونی جارحیت کے خلاف ڈٹ جائیں۔
واضح رہے کہ عید العرش صیہونیوں کے تین بڑے تہواروں (عید الفصح، عید الاسابیع اور عید العرش) میں سے آخری ہے جو اس سال چھ اکتوبر سے ایک ہفتے کے لیے شروع ہو گا۔ یہ تہوار بنی اسرائیل کے صحرائے سینا میں بھٹکنے اور جھونپڑیوں میں قیام کرنے کی یاد میں منایا جاتا ہے۔
گزشتہ ہفتے انتہا پسند نام نہاد ہیکل گروپس نے صیہونی آبادکاروں کو بڑے پیمانے پر مسجد اقصیٰ پر حملے کی دعوت دی تھی۔
قابض اسرائیل کی پولیس 2003 سے یکطرفہ طور پر سفاک صہیونی آبادکاروں اور انتہا پسندوں کو جمعہ اور ہفتہ کے علاوہ روزانہ مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے کی اجازت دے رہی ہے۔
اسلامی اوقاف کے محکمے نے متعدد بار ان حملوں کو روکنے کی اپیل کی ہے لیکن قابض اسرائیل نے کبھی ان مطالبات پر توجہ نہیں دی۔
یہودی تہواروں کے دنوں میں سفاکانہ صہیونی حملے مزید تیز ہو جاتے ہیں جبکہ فلسطینی اس بات پر زور دیتے ہیں کہ یہ تمام منصوبے مقبوضہ مشرقی القدس اور مسجد اقصیٰ کو یہودیانے اور اس کی اسلامی و عربی شناخت کو مٹانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔