مسجد اقصیٰ کے تاریخی دروازے”باب المغاربہ” کی مسماری کا معاملہ آج صہیونی کنیسٹ میں پیش کیا جا رہا ہے۔ اسرائیلی حکومت پارلیمنٹ سے اس کی منظوری لے کر قبلہ اول کی اس اہم علامت کو مسمار کر کے یہودیوں کے لیے قبلہ اول تک رسائی کو آسان بنانا چاہتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے کے باہر بنی لکڑی کی راہ داری مسمار کر کے اس کی جگہ ایک لوہے کا پل تعمیر کرنا چاہتا ہے، جس کا مقصد فلسطینیوں کے لیےاس دروازے سے مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی لگانا اور یہودیوں کے لیے آسانی مہیا کرنا ہے۔
کچھ عرصہ پیشتر صہیونی وزارت داخلہ نے مراکشی دروازے کی لکڑی کی راہ داری گرانے کا فیصلہ کیا تھا تاہم فلسطینیوں کے مسلسل احتجاج کے بعد منصوبے پر کام غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق صہیونی پارلیمنٹ کے شدت پسند رکن ڈانی ڈانون نے ایک بل کا مسودہ تیار کیا ہے۔ اس مسودے کو آج پارلیمنٹ میں بحث کے لیے پیش کیا جائے گا۔ مسودے میں کہا گیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ سے یہ معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ آیا مراکشی دروازے کے انہدام کا معاملہ تاخیر کا شکار کیوں کیا گیا۔
مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے امور کے ماہر اور ممتاز فلسطینی دانشوراحمدلبن نے میڈیا کو بتایا کہ اسرائیلی پارلیمنٹ کے ایک دوسرے رکن نسیم زئیف نے پارلیمنٹ کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک سوال کےجواب میں احمد صب لبن کا کہنا تھا کہ اسرائیل دانستہ طورپرمراکشی دروازے کو منہدم کرنا چاہتا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد مراکشی دروازے کے باہر بنی لکڑی کی راہ داری کو گرا کر اس کی جگہ یہودیوں کی آسانی کے لیے ایک آہنی پل بنانا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ صہیونی حکومت نے مراکشی دروازے کے انہدام کا منصوبہ سنہ 2007ء میں پیش کیا گیا تھا،جسے صہیونی حکومت کی جانب سے2010ء کو منظور کیا گیا۔ اس منصوبے کے تحت اسرائیل اس لکڑی کی رہ داری کی جگہ 200 میٹر طویل اور اڑہائی میٹر چوڑا پل بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ پل کی تعمیر کے بعد یہ جگہ یہودیوں کی مسجد اقصیٰ میں داخلے کے لیے مخصوص قرار دی جائے گی اور مسلمانوں کے اس راستے سے قبلہ اول میں داخلہ ممنوع قرار دیا جائے گا۔