(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) "ہم اپنے پاس موجوداسرائیلی قیدیوں کو نہیں رکھنا چاہتے ہم انہیں اتفاق رائے اور سنجیدہ مذاکرات میں رہا کرنے کے لیے سنجیدہ ہیں۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے نائب سربراہ خلیل الحیہ نے قطر کے نشریاتی چینل الجزیرہ کو دیئے گئے انٹر ویو میں کہا ہے کہ
غزہ خلاف فوجی جارحیت کو روکنے کے لیے ہونے والے مذاکرات میں اصل مسئلہ قابض کی جانب سے جنگ بندی کو قبول کرنے میں ناکامی اور غزہ کی پٹی سے انخلاء ہے”۔
انھوں نے کہا کہ حماس اور فلسطینی مزاحمت ایک مستقل جنگ بندی اور ایک سنجیدہ اور حقیقی تبادلے کے معاہدے کے لیے سنجیدہ مذاکرات میں مصروف ہیں "ہم اپنے پاس موجود اسرائیلی قیدیوں کو نہیں رکھنا چاہتے ہم انہیں اتفاق رائے اور سنجیدہ مذاکرات میں رہا کرنے کے لیے سنجیدہ ہیں تاہم مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے کی وجہ اسرائیلی مداخلت ہے۔
"انہوں نے کہا کہ "قابض فوج نے ہمارے 50 قیدیوں کے بدلے ایک اسرائیلی خاتون فوجی کے تبادلے کی تجویز کو مسترد کر دیا۔ ان میں سے 30 ایسے ہیں جنہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ہم اب بھی قابض ریاست اور ثالثوں سے اپنے موقف کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں تاہم "ہم جنگ بندی اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی قبضے کے انخلاء کے بغیر قیدیوں کو رہا نہیں کریں گے”۔