فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس نے تنظیم آزادی فلسطین”پی ایل او” کے زیراہتمام شہداء کے ورثاء کی کفالت میں سرگرم خیراتی اداروں کو بند کر دیا ہے جس پر فلسطینی عوام نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی شہداء اور صہیونی حملوں میں زخمی ہونے والے شہریوں کی کفالت کرنے والے ایک رفاعی ادارے کے منتظم خالد احمد نے بتایا کہ صدر محمود عباس نے مغربی کنارے میں شہداء کی کفالت کرنے والے خیراتی ادارے ایک ماہ قبل بند کر دیے تھے۔ کچھ روز قبل صدر محمود عباس نے غزہ میں اسرائیلی جنگ کے شہداء کے ورثاء کے لیے کام کرنے والے اداروں کو بھی بند کر دیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کو ایک سوال کے جواب میں خالد احمد نے بتایا کہ مغربی کنارے میں پی ایل او کے زیرانتظام شہداء کے ورثاء کی فلاح و بہبود اور ان کی کفالت کرنے والے اداروں کو یہ نوٹس جاری کیے گئے تھے کہ وہ غزہ میں اپنی سرگرمیاں بند کر دیں۔ تاہم انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے کام بند کرنے کے نوٹسز کے باوجود امدادی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی تھیں۔
فلسطینی انسانی حقوق کے رکن نے کہا کہ انہیں انتظامیہ کی جانب سے یہ کہا گیا کہ ان کے پاس شہداء کے ورثاء کے لیے بجٹ نہیں رہا،لہٰذ وہ وہ اپنی امدادی سرگرمیاں بند کر دیں۔
ایک دوسرے سوال پر انہوں نے کہا کہ محمود عباس سیاسی انتقام اور اسرائیل نوازی کے تحت فلسطینی شہداء کے ورثاء کو ان کے وظائف سےمحروم کر رہے ہیں۔ یہ بات محض ایک فراڈ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے پاس شہداء کو دینےکے لیے فنڈز ختم ہو گئے ہیں۔ غزہ کے شہداء کے لیے فنڈز کی بندش کا فیصلہ سیاسی انتقام کا نتیجہ ہے۔ محمود عباس نے شہداء کے ورثاء کی کفالت بھی سیاست کی بھینٹ چڑھا دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سےفنڈز کی بندش کے بعد ہزاروں فلسطینی غریب خاندان بالخصوص شہداء کے وہ ورثاء جن کی کفالت کا واحد ذریعہ یہ امداد تھی کی بندش سے ان کے چولہے بجھ گئے ہیں۔