فلسطین کے ساحلی شہر غزہ کی پٹی میں چھ سال سے اسرائیل کی مسلط کرہ معاشی ناکہ بندی توڑنے کے لیے کئی عالمی شخصیات پر مشتمل ایک وفد آج غزہ پہنچ رہا ہے۔ وفد میں عرب ممالک کے انقلابی رہنماؤں عالمی سیاسی شخصیات، انسانی حقوق کے مندوبین، سول سوسائٹی کی ارکان اور عالمی پارلیمنٹیرینز شامل ہیں۔
یہ وفد ایک ایسے وقت میں غزہ پہنچ رہا ہے جب دو روز قبل جنوبی افریقا کے ممالک کا ایک وفد غزہ کے دورے پر آیا تھا۔
غزہ کی معاشی ناکہ بندی ختم کرانے کے لیے سرگرم تنظیم”یورپی مہم” کے رکن رامی عبدہ نے غزہ میں میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے”بہارآزادی” کے عنوان سے عالمی شخصیات کے غزہ کے لیے دوروں کا اہتمام کیا ہے۔ پیر کے روزغزہ پہنچنے والا وفد بھی انہیں کوششوں کاحصہ ہے۔
رامی عبدہ کا کہنا تھا کہ عالمی شخصیات پر مشتمل ایک دوسرا وفد کل منگل کے روزغزہ کی پٹی میں پہنچے گا، جس کے بعد یہ تمام شخصیات ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کریں گی جس میں غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے خاتمے کا عالمی مقابلہ کیا جائے گا۔
رامی عبدہ کا کہنا تھا کہ یورپی مہم اور دیگر تنظیموں کے تعاون سے انہوں نے اہل سنت والجماعت کے علماء کے ایک وفد کا بھی دورہ طے کیا ہے۔ مصری علماء کے اس وفد میں ڈیڑھ سو سے زائد نمائندہ شخصیات شریک ہوں گی۔ اس کے علاوہ آج پیر کے روزغزہ پہنچنے والے وفد میں لاطینی امریکا۔ افریقا اور عرب ممالک کے علاوہ یورپی یونین کے ممالک کے پارلیمنٹرینز بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے سنہ 2006ء میں غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” کی حکومت کے قیام کے بعد شہر پر معاشی ناکہ بندی مسلط کر دی تھی۔ معاشی ناکہ بندی کے مسلط کیے جانے کے بعد عالمی سطح پر اسرائیل کوسخت تنقید کا سامنا ہے۔