"الاقصی فاونڈیشن برائے اوقاف اور ورثہ” نے القدس میں مامن اللہ کے تاریخی اسلامی قبرستان میں صہیونیوں کی جارحیت کی شدید مذمت کی ہے۔ فاونڈیشن کے بیان میں قبرستان کی دیواروں پر نسل پرستانہ نعرے، قبریں کھود کر مردے باہر نکالنے اور ان پر لگے کتبوں کو اکھاڑنے جیسے اقدامات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے امت مسلمہ سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس میں مقدسات اسلامیہ کے تحفظ کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔
الاقصی فاونڈیشن نے مسلمانوں کے قبرستان میں صہیونی انتہاء پسندوں کی غیر انسانی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں کا ذمہ دار اسرائیلی حکومت کو دیا ہے۔ بیان کے مطابق حالیہ کچھ عرصے سے فلسطین اور مقبوضہ بیت المقدس کی حدود میں مسجدوں، قبرستانوں اور کلیساوں کے خلاف حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ایسے حملے کرنے والے اپنی جارحیت کے بعد وہاں اپنے نام تحریر کر جاتے ہیں لیکن اس کے باوجود انہیں گرفتار نہیں کیا جاتا۔
اسرائیلی حکومت ایسی جارحانہ کارروائیوں پر سخت اقدام کے بجائے انہیں بہت نرمی سے ڈیل کرتی ہے۔ یہودی عدالتیں ایسی جارحیت کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف معمولی سزا کا اجراء کرتی ہے جبکہ اس کے مقابلے میں فلسطینیوں کو کم سے کم قصور پر بھی کڑی سزائیں دی جاتی ہیں۔
الاقصی فاونڈیشن کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کے مقامات مقدسہ پر جارحیت گناہ ہے لیکن مامن اللہ قبرستان کو صہیونی جارحیت کا نشانہ بنانا زیادہ سنگین امر ہے۔ فلسطین کی اسلامی تاریخ میں مامن اللہ قبرستان کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ دو سو ایکٹر پر محیط یہ قبرستان گیارہ سو برس قدیم ہے۔ اس میں بہت سے صحابہ رسول، علماء، فقھا اور صالحین آسودہ خاک ہیں۔