مقبوضہ بیت المقدس کے قدیم قبرستان ’’مامن اللہ‘‘ پر قبضے کے لیے بے تاب یہودی آباد کاروں نے قبروں پر ’’قیمت ادا شدہ‘‘ کے عنوانات لکھنا شروع کردیے ہیں، کئی دہائیوں سے اسرائیلی چیرہ دستیوں کے شکار مسلمانوں کے اس تاریخی قبرستان کی بے حرمتی انتہا
درجے کو پہنچ گئی۔
جمعرات کے روز جاری ایک بیان میں اقصی فاؤنڈیشن نے بتایا کہ شرپسند یہودیوں نے مامن اللہ قبرستان کی تیس سے زائد قبروں پر توہین آمیز عبارات لکھی گئی ہیں۔ ان عبارات میں اس قبرستان میں مدفون تاریخی شخصیات تو ایک طرف، رحمت دو جہاں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں بھی [نعوذ باللہ] گستاخی کی گئی ہے۔
نسلی تعصب، انتہاء پسندی اور دہشت گردی کی جبلت رکھنے والے بدبخت یہودیوں نے یہ شرمناک حرکت رات گئے سرانجام دی۔ زندہ فلسطینیوں کو بارود کی برسات میں جلا دینے والی اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے فلسطینی مرداگان پر غصہ نکالا اور یہ بدترین کارروائی اپنی نگرانی میں کروائی۔ صہیونی اہلکاروں کی بڑی تعداد بدطینت ہم مذہب شہریوں کو تحفظ دینے کے لیے موقع پر موجود تھی۔
قبروں پر نصب کتبوں پر اشتعال انگیز عبارات میں عربوں اور مسلمانوں کی شان میں بھی ’’قصیدے‘‘ پڑھے گئے ہیں، بہت سی قبروں پر اسرائیل کا سرکاری نشان نجمہ داؤد بھی بنایا گیا ہے۔ یاد رہے کہ اسرائیلی حکام کئی دہائیوں سے اس قبرستان کی زمین پر بتدریج قبضہ کرتے جا رہے ہیں۔ علاقے کی تعمیر و ترقی کے نام پر قبرستان کے چاروں اطراف سے اس کی حدود کو آہستہ آہستہ نگلا جا رہا ہے۔
ابھی حال ہی میں اسرائیلی بلڈوزروں نے قبرستان کی ایک جانب بڑے پیمانے پر کھدائی شروع کی جس میں قبرستان کی سیکڑوں ایکڑ اراضی ہتھیا لی گئی ہے۔ اس کھدائی کے دوران صہیونی اہلکاروں نے میتوں کی بے حرمتی حتی کہ نعشوں کے کھوپڑیوں کو فٹبال کی طرح ٹھوکر رسید کرنے کی خبریں بھی خون کھولاتی رہی ہیں۔
خیال رہے چند روز قبل ہی کی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا تھا کہ اسرائیلی انتظامیہ کے عملے نے فلسطینیوں کے اشتعال سے بچنے کے لیے کھدائیوں کے دوران قبروں سے نکلنے والے تابوتوں کو راتوں رات خفیہ انداز سے غائب کرنا شروع کردیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ قبرستان مسلمانوں کے لیے انتہائی مقدس ہے اس قبرستان میں متعدد بزرگوں کے علاوہ سلطان صلاح الدین ایوبی کے سپاہیوں اور افسروں کی قبریں بھی موجود ہیں۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین