انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک بین الاقوامی گروپ”انٹرنیشنل ہیومن فرینڈشپ” نے کہا ہے کہ لبنان میں مقیم فلسطینی پناہ گزینوں کےساتھ لبنان کی حکومت امتیازی اور ظالمانہ سلوک کر رہی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ لبنانی سیکیورٹی حکام نے گذشتہ چار سال سے تیس فلسطینی پناہ گزینوں کو بغیر کسی الزام اور مقدمہ کےحراست میں رکھا ہواہے۔
ویانا میں تنظیم کے دفترسے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "لبنانی حکومت فلسطینی پناہ گزینوں کےحوالے سے عالمی ذمہ داریاں پوری کرنے میں دانستہ کوتاہی کی مرتکب ہو رہی ہے۔ لبنان میں فلسطینیوں کے سب سے بڑے کیمپ "نہر البارد” میں نہ صرف فلسطینی مہاجرین کو بنیادی ضرورتی سہولیات میسر نہیں ہیں بلکہ سیکیورٹی اہلکاروں نے فلسطینی باشندوں کا ناک میں دم کر رکھا ہے۔ لبنانی حکام نے کیمپ کے تیس فلسطینی شہریوں کوگذشتہ چار سال سے حراست میں لے رکھا ہے جن پرنہ توکوئی الزام عائد کیا گیا ہے اور نہ ہی ان پرکوئی مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ حکومت کو صرف یہ شبہ ہے نہ سنہ 2007ء میں کیمپ میں ہونے والے فسادات میں ان لوگوں کا ہاتھ ہے حالانکہ حکومت اور سیکیورٹی حکام آج تک اس کے ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کر سکے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے لبنانی حکومت اور وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کےحوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور فلسطینی شہریوں کی بلا جواز اور ظالمانہ گرفتاریوں کا سلسلہ بند کریں۔
تنظیم نے لبنان میں فلسطینی مہاجرین کی صحت اورتعلیم کی سہولیات کے فقدان پربھی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انسانی حقوق کے گروپ کا کہنا ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کو نہ روزگاراورکاروبار کی سہولت میسرہے اور نہ ہی انہیں تعلیم اورصحت جیسی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ فلسطین میں سنہ 1948ء کے دوران اسرائیلی ریاست کے ناجائز قیام کے دوران اور اس کے بعد مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے لاکھوں فلسطینیوں کوان کے گھروں سے بے دخل کردیا گیا تھا۔ ان میں کئی لاکھ فلسطینی لبنان میں منتقل کیے گئے تھے۔