فلسطینی مجلس قانون ساز کے ڈپٹی اسپکرڈاکٹر احمد بحرنے صدر محمود عباس کے متنازعہ بیان اور قومی حقوق سےدستبرداری کے اعلان کی شدید مذمت کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ صدرمحمود عباس قوم کے دیرینہ حقوق اور مطالبات کی سودے بازی کی کوشش کررہے ہیں، ان کے ٹرائل کا وقت آگیا ہے۔ انہوں نے فلسطینی قوم سے مطالبہ کیا کہ وہ صدرعباس کا ان کے غلط موقف پر محاسبہ کرے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی مجلس قانون ساز کے ڈپٹی اسپیکرڈاکٹر احمد بحر نے اتوار کوغزہ کی پٹی میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ صدرمحمود عباس نے اسرائیلی ٹی وی کو انٹرویو میں جوباتیں کہی ہیں وہ اسرائیل کی ترجمانی ہے۔ اب فتح کی ذمہ داری ہے کہ وہ کھل کرصدرعباس کے قومی موقف سے انحراف سے لاتعلق کا اظہار کرے اور صدرعباس کے بیان پران کا ٹرائل کرے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کی کسی بااثر شخصیت کو قومی حقوق پرڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ محمود عباس اگراپنے آبائی شہرصفد میں جانے سے انکاری ہیں توانہیں یہ حق کس نے دیا کہ وہ لاکھوں فلسطینیوں کو بھی ان کے گھروں اور ان کی املاک سے محروم کردیں۔ ڈاکٹر احمد بحرنے تحریک الفتح سے مطالبہ کیا کہ وہ محمود عباس کے بیان کی پردہ پوشی کرنے کے بجائے ان کےخلاف کارروائی کرے، محمود عباس کا بیان قوم کےخلاف جرم ہے۔ جو تنظیم صدر محمود عباس کے جرائم کی پردہ پوشی کرے گی وہ بھی فلسطینیوں کے بنیادی حقوق سلب کرنے کی ذمہ دارقراردی جائے گی۔
خیال رہے کہ صدر محمود عباس نے گزشتہ ہفتے اسرائیل کے ایک مقبول عبرانی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں کئی متنازعہ باتیں کی تھیں۔ انہوں نے فلسطینیوں کے حق واپسی کی نفی کرتےہوئے کہا تھا کہ سنہ 1948ء کے تمام علاقے اسرائیل میں شامل ہیں۔ ان میں صفد شہرجو ان کا آبائی علاقہ ہے اب اسرائیل کا ابدی حصہ ہے۔ وہ دوبارہ وہاں آباد نہیں ہونا چاہتے۔ صدر محمود عباس نےآزادی کے لیے مسلح جدو جہد کو دہشت گردی قرار دیا اورکہا تھا کہ جب تک میں ملک میں صدر ہوں اسرائیل کو تیسری تحریک انتفاضہ سے خطرہ نہیں ہونا چاہیے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین