رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز غزہ کی پٹی میں فلسطین بھر کےعلماء پر مشتمل ایک قومی علماء کانفرنس منعقد کی گئی جس میں فلسطینی اتحاد العلماء سمیت ملک بھر کی دینی اور سیاسی شخصیات نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر فلسطینی اتحاد العلماء کےصدر الشیخ مروان ابو راس نے کہا ہے کہ مسجد اقصٰی کا دفاع مسلمانوں پر اسی طرح واجب ہے جیسے حرمین شریفین کا دفاع واجب ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل خود کو ایک یہودی مذہبی ریاست کے طورپر دنیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے اپنی ہرچیز پرمذہب کا لیبل لگا رہا ہے۔ اس کا ڈیوڈ اسٹار کا نشان، فلسطین میں بنائی گئی اس کی سڑکوں اور شہروں کے نام غرضیکہ چھوٹی چھوٹی چیزوں کو بھی عبرانی رنگ دینے اور انہیں یہودی مذہب کی شناخت سے متعارف کرانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ایسے میں ہم سیاسی اور سفارتی میدان میں بھی قبلہ اوّل کا دفاع نہ کریں تو اس مقدس مقام کو صہیونیوں سے خطرات لاحق رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تمام فلسطینیوں اور مسلمانوں پر قبلہ اوّل کا دفاع واجب ہے اور فلسطینی قوم کو تحفظ دینے کی تمام ذمہ داری عالم اسلام کے کندھوں پر ہے۔ فلسطین صرف فلسطینی قوم کا نہیں بلکہ یہ پوری اسلامی دنیا کا ہے۔ مسجد اقصیٰ پورے عالم اسلام کا پہلا قبلہ ہے اور یہ زمین پر خدا کا دوسرا گھر ہے۔
الشیخ ابو راس نے مغربی کنارے اور بیت المقدس کے عوام کی حالیہ تحریک کو شاندار خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ دشمن کو جہاں چاہیں نقصان پہنچائیں۔
قضیہ فلسطین ام المسائل
علماء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی اتحاد العلماء کے سیکرٹری جنرل علی القرہ داغی نے دوحہ سے ٹیلیفون پر خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین ام المسائل ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ عالم اسلام اور عرب دنیا اس وقت شام، عراق، مصر جیسے بحرانوں کا شکار ہے مگر فلسطین کا مسئلہ ان سب سے بڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم مجاھدین کی قوم ہے جو دفاع قبلہ اوّل کے لیے اپنی جان اور مال سے جہاد کررہی ہے۔ ان کی مالی مدد کرنا پوری مسلم کا فرض ہے کیونکہ فلسطینی پوری مسلم امہ کی طرف سے مسجد اقصیٰ کا دفاع اپنی جانوں کی قربانیوں سے کر رہے ہیں۔
الشیخ قرہ داغی کا کہنا تھا کہ اپنے وطن کا دفاع دنیا کے ہرقانون کی رو سے ناگزیر ہے۔ فلسطینی قوم کو بھی اپنے دفاع، مقدسات کے تحفظ اور وطن کی آزادی کے لیے ہرطرح کی جدو جہد کا حق حاصل ہے۔