(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) القدس انٹرنیشنل فاؤنڈیشن نے خبردار کیا ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران مسجد اقصیٰ نے اپنے قبضے کے بعد سے اب تک کے بدترین حملوں کا سامنا کیا ہے۔ فاؤنڈیشن کے مطابق قابض اسرائیلی اقدامات مسجد اقصیٰ پر مکمل سکیورٹی کنٹرول اور عملی تقسیم کی شکل اختیار کر چکے ہیں جو اس کے دینی و تاریخی تشخص کے خاتمے کا ایک خطرناک منصوبہ ہے۔یہ صورتحال عرب اور اسلامی ممالک کی ذمہ داریوں سے کھلی انحرافی ہے اور پوری امت کو ایک سنجیدہ امتحان میں ڈال دیا ہے۔
فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ قابض اسرائیلی پولیس عملاً مسجد اقصیٰ کی انتظامیہ بن چکی ہے اور اس نے مسجد کے دروازوں پر تین حفاظتی کمانڈ زون قائم کر رکھے ہیں۔ ان پابندیوں کے نتیجے میں نمازیوں کو حملہ آوروں کے راستوں سے دور کر کے صرف صحن الصخرہ اور مسجد قبلی تک محدود کر دیا گیا ہے جس سے سینکڑوں فلسطینی بے دخل ہو گئے ہیں۔
فاؤنڈیشن نے انکشاف کیا کہ صیہونی حملہ آوروں نے اپنے تلمودی مراسم کو کھلے عام تیز کر دیا ہے، جن میں اجتماعی دعائیں، رقص اور گانے بجانے جیسی ناپاک سرگرمیاں شامل ہیں جو مسجد اقصیٰ کو یہودیانے کے عمل میں ایک خطرناک پیش رفت ہے۔ یہ سب کچھ قابض صیہونی حکومت کی سرپرستی میں ہو رہا ہے یہاں تک کہ انتہاءپسند قاتل و سفاک درندہ صفت وزیر ایتمار بن گویر خود دو بار مسجد میں داخل ہو چکا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ تمام اقدامات مسجد اقصیٰ کی تقسیم اور اس پر یہودی شناخت مسلط کرنے کی صیہونی سازش کو مضبوط کرنے کی کوشش ہیں۔ فاؤنڈیشن نے خبردار کیا کہ سیاسی تعلقات کو معمول پر لانے کی پالیسی یا خاموشی اس صیہونی منصوبے کو تقویت دینے کے مترادف ہے جس کا مقصد قبلہ اول کی اسلامی شناخت کو مٹانا ہے۔
فاؤنڈیشن نے واضح کیا کہ مسجد اقصیٰ کے دفاع کا یہ معرکہ اب صرف فلسطینی عوام تک محدود نہیں رہ سکتابلکہ پوری امت مسلمہ سے عملی اقدام کا مطالبہ کرتا ہے۔ بیان میں عرب و اسلامی ممالک کی حکومتوں اور عوامی تحریکوں سے اپیل کی گئی کہ وہ قابض اسرائیل کے ساتھ تمام تعلقات معطل کریں اور مسجد اقصیٰ کے تحفظ کے لیے سفارتی، قانونی اور عوامی سطح پر دباؤ بڑھائیں۔
القدس انٹرنیشنل فاؤنڈیشن نے خبردار کیا کہ اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی تو امت اپنے مقدسات پر کنٹرول کھو دے گی۔ خطرہ اب وجودی نوعیت اختیار کر گیا ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے پوری امت کی اجتماعی بیداری اور عملی تحریک ناگزیر ہے تاکہ مسجد اقصیٰ کو قابض صیہونی درندگی سے بچایا جا سکے۔