(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ کی پٹی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے سے متعلق اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔
اسرائیلی وفد آج قاہرہ پہنچا تاکہ مصری انٹیلیجنس حکام کے ساتھ مذاکرات کرے۔ ان ملاقاتوں کا مقصد مصر اور قطر کے زیرِ اہتمام جاری ثالثی مذاکرات کے دوران باقی رہ جانے والے نکات پر تبادلہ خیال کرنا ہے، خاص طور پر رفح کراسنگ اور بارڈر مینجمنٹ کے معاملات پر۔
معاہدے کے پہلے مرحلے میں رفح کراسنگ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلاء کے ساتھ صلاح الدین کوریڈور سے جزوی انخلاء بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ، قاہرہ میں حماس، اسلامی جہاد، اور پاپولر فرنٹ کی قیادت کے وفود بھی موجود ہیں جو غزہ کی انتظامیہ اور کمیونٹی سپورٹ کمیٹی کی تشکیل پر گفتگو کر رہے ہیں۔ حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مذاکرات میں جنگ بندی، قیدیوں کے تبادلے، اور علاقائی معاملات پر تفصیلی بات چیت ہو رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق، مذاکرات میں چند متنازعہ نکات معاہدے کے اعلان میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ ان میں امریکی انٹیلیجنس کے ڈائریکٹر ولیم برنز کے دوحہ کے دورے کو بھی اہمیت دی جا رہی ہے، جو ان اختلافات کو حل کرنے کے لیے نظریات اور دباؤ کے یکجا کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ مصری ثالثی کو معاہدے کو حتمی شکل دینے اور کمیونٹی سپورٹ کمیٹی کے قیام کے لیے اہم قرار دیا گیا ہے، تاکہ اس منصوبے کو جلد مکمل کیا جا سکے۔