فلسطینی داخلی سکیورٹی عہدیدار کرنل محمد لافی کا کہنا ہے کہ موبائل فونز اور سماجی روابط کی ویب سائٹ فیس بک اس وقت اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں کا خاص ہتھیار بن گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ڈیوائسز کے ذریعے غزہ کی مستحکم سکیورٹی صورتحال کو خراب کرنے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے۔
کرنل لاوی نے شمالی غزہ کی مسجد الخلفاء میں سکیورٹی کے حوالے سے منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ غزہ میں عرب اور یورپی حلقوں کی جانب سے کی جانے والی جاسوسی کا طریقہ کار یہ ہے کہ یہاں پر اپنے ایجنٹ پیدا کرنے کے لیے لوگوں کی خفیہ معلومات تک رسائی حاصل کی جائے، اور اس مقصد کے لیے ان کے کامیاب ہتھیار سماجی روابط کی ویب سائٹ اور موبائل فونز ہیں۔ ان دونوں ذرائع سے لوگوں کی کمزوریوں تک رسائی حاصل کرکے بلیک میل کیا جاتا ہے اور جاسوسی کے لیے تیار کرلیا جاتا ہے۔
لاوی نے کہا کہ فلسطینی معاشرے میں اسرائیل کے لیے جاسوسی اور اس کے ایجنٹ بننے کو جرائم کی شکل دینے کی ثقافت رائج کرنے کی ضرورت ہے۔ اسرائیل فلسطینی نوجوانوں کو جاسوسی میں ملوث کرنے کے لیے مختلف حربے استعمال کر رہا ہے۔
لاوی نے 1987ء کے پہلے فلسطینی انتفاضے سے قبل، اس کے بعد 1994 میں فلسطینی اتھارٹی کے قیام اور پھر اس وقت سے لیکر اب تک فلسطین میں اسرائیل کے لیے جاسوسی پر گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دور میں جاسوسی کے مفاہیم بدلنے لگے تھے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی داخلی سکیورٹی نے سال 2007ء کے ملٹری آپریشن کے بعد غزہ میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے والوں پر کڑی نظر رکھنا شروع کردی تھی۔ فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز اوران کے آلہ کار آج بھی اسرائیل کے خلاف مزاحمت کرنے والوں کی جاسوسی میں ملوث ہیں۔
اس موقع پر کرنل لاوی نے سماجی روابط کی ویب سائٹس کے خطرے سے آگاہ کیا اور ان اسرائیلی سکیورٹی کی ویب سائٹس کو ہدف بنایا جن کا مقصد لوگوں کو اپنے لیے جاسوسی کے لیے تیار کرنا ہے۔ اپنےخطاب کے آخر میں انہوں نے کہا کہ صہیونی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے جال میں سے بچنے کے لیے گائیڈ لائن اور اہم ہدایات بھی دیں۔
انہوں نے کہا کہ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو ان نئے آلات کے درست استعمال سے آگاہ کریں اور ان آلات کے ذریعے درپیش خطرات سے انہیں آگاہ کرتے رہیں۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین