مقبوضہ بیت المقدس(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطین کے تاریخی ثقافتی اور مذہبی مراکز کو یہودیانے کی اسرائیلی سازشیں جاری ہیں۔ ان سازشوں کا تازہ شکار اندرون فلسطین کی ایک جامع مسجد بنی ہے۔ یہ طبریہ شہر کی یہ جامع مسجد ’’جامع الجسر‘‘ یا جامع البحر کے نام سے مشہور ہے مگراسرائیلی ریاست نے فلسطین کی اس عظیم الشان عرب اور اسلامی ثقافتی علامت کو عجائب گھر میں تبدیل کرکے وہاں پر فلسطینی نمازیوں کو عبادت سے روک دیا ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں کہ اسرائیلی حکام نے جامع مسجد البحر پر قبضہ کیا ہے۔ طبریہ شہر میں موجود فلسطینی اسلامی اوقاف کے دیگر مراکز پربھی غاصبانہ تسلط کا سلسلہ جاری ہے۔ کئی دوسرے مراکز کو یہودیت میں تبدیل کرنے کے بعد ایک تاریخی جامع مسجد کو بھی یہودیت میں تبدیل کردیا گیا۔
سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورت حال پر نظر رکھنے والی ویب سائیٹ ’’عرب 48‘‘ کےمطابق عرب قیادت اور طبریہ بلدیہ کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا جس کے تحت مسجد البحر کو بند کردیا گیا۔ یہ معاہدہ اس وقت طے پایا تھا جب مسجد کو باربار نذرآتش کرنے کرنے اور اس کے گنبد پر شیطانی خاکے بنانے کی مذموم کوششیں کی گئیں۔
سپریم فالو اپ کمیٹی کے چیئرمین محمد برکہ نے کہا کہ طبریہ بلدیہ نے مسجد البحر کو بند کرکے سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے۔ مسجد کی بندش اور اسے میوزیم میں تبدیل کرنے کے نتیجے میں مقدس مقام کی تک صیہونی شرپسندوں کی رسائی کی راہ ہموار کی گئی ہے۔
فالو اپ کمیٹی کے فریڈم شعبے کے سربراہ الشیخ کمال خطیب نے کہا کہ طبریہ بلدیہ کے ساتھ طے پائے معاہدے میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل اور صیہونی آبادکار مسجد البحر کے تاریخی اور اسلامی اسٹیٹس کو نقصان نہیں پہنچائیں گے مگر اسرائیلی حکومت نے ایک سازش کے تحت مسجد البحرکو عجائب گھر میں تبدیل کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل اسرائیل بئر سبع کی مسجد کے تحفظ کےحوالے سے طے پائے معاہدے کی بھی خلاف ورزی کرچکا ہے اور وہاں پرموجود ایک مسجد کو صیہونی انتہا پسندوں کی خاطر میوزیم میں تبدیل کردیا گیا۔