تیونس کی حکمران مذہبی اور سیاسی جماعت”النہضہ الاسلامی” نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے حقوق اور تیونس کے عوام کے حقوق میں کوئی فرق نہیں۔ فلسطینی عوام کی ہر سطح پر حمایت اور مدد جاری رکھیں گے۔
انکا کہنا ہے کہ فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کی تیونس آمد صرف فلسطینیوں ہی کی نہیں بلکہ تیونس کے عوام کی بھی مشترکہ خواہش تھی۔ دوسری جانب تیونس میں موجود فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ وہ عالم اسلام اور عرب ممالک کے دوروں پر فلسطین کا مقدمہ لے کرآئے ہیں۔ انہوں فلسطینیوں کے حقوق کے لیے عالم اسلام سے پوری مدد ملنی چاہیے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق تیونس کی حکمراں جماعت "النہضہ” کے سیاسی شعبے کے رکن السید فرجانی نے اسماعیل ھنیہ سے ملاقات میں کہا کہ ان کے تیونس آمد پرعوام بہت خوش ہیں۔ یہ خوشی صرف النھضہ پارٹی یا فلسطینیوں ہی کو نہیں بلکہ اسماعیل ھنیہ کی تیونس آمد ہم سب کی مشترکہ آرزو تھی۔
انہوں نے اسماعیل ھنیہ کے دورہ تیونس کو”مثبت” قرار دیا اور کہا کہ تیونس میں سابق ظالم اور مغرب نواز صدر زین العابدین بن علی کے خلاف عوامی انقلاب اور شفاف انتخابات پر ہمیں اسماعیل ھنیہ کی بار بارمبارک باد کے پیغامات موصول ہوتے رہے ہیں۔ آج ہم اسماعیل ھنیہ کو غزہ میں پانچ سال تک صہیونی جبروتشدد کے سائے میں جمہوریت کا مظاہرہ کرنے پر مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ ان کی جماعت غزہ کی پٹی میں حماس کی حکومت کو قومی منتخب حکومت سمجھتی ہے۔ النہضہ کے رہ نما نے فلسطینیوں کےدرمیان اتحاد اور مفاہمت کی ضرورت پر زور دیا۔
فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ سے ملاقات کے بعد ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں النہضہ کے رہ نما سید الفرجانی نے کہا کہ ہم حماس کے ساتھ اپنے روابط مزید مضبوط بنا رہے ہیں۔ انہوں نے ایک صحافی کی جانب سے پوچھے گئے اس سوال کی نفی کی کہ ان کی جماعت حماس اور مغرب کے درمیان رابطے کا ذریعہ بن رہی ہے۔ الفرجانی نے کہا کہ میں حکومت کا ترجمان نہیں کوئی ایسا بیان دے سکوں، کیوں کہ کسی ملک کے ساتھ روابط کی بات صرف حکومت کا کوئی نمائندہ کر سکتا ہے۔ویسے بھی ہم سمجھتے ہیں کہ حماس ایک موثر تنظیم ہے اوراس کی فلسطینی عوام میں گہری جڑیں ہیں۔ مغرب کو ہمارے رابطے کے بجائے براہ راست حماس سے رابطہ کرنا چاہیے۔
النہضہ کے رہنما نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت کی یہ واضح پالیسی ہے کہ ایسے کسی ملک کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے جائیں گے جوغاصب ہو اورعالمی معاہدوں کو تسلیم کرنے سے انکار کرے۔
اس موقع پر فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے تیونسی عوام کی فلسطینیوں سے ہمدردیوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ میں فلسطینیوں کا مقدمہ لے کرعرب اور اسلامی ممالک کے دورے کررہا ہوں۔ جس طرح کی حمایت اور مدد کی یقین دہانی تیونس جیسے ممالک کی جانب سے ملی ہے اگر دیگرتمام عرب اور اسلامی ممالک سے مل جائے تو فلسطینیوں کو اپنے حقوق کےحصول کی جنگ طویل عرصے تک نہیں لڑنے پڑے گی۔