(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی میزبانی اور ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت کے پر مسرت موقع کی مناسب سے "وحدت "کے عنوان سے اسلام آباد میں عظیم الشان کانفرنس منعقد کی گئی۔
کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکریٹری جنرل صابر ابو مریم کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں فرانس میں پیغمبر ختمی مرتبت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کے واقعات نے پوری مسلم امہ کو تکلیف پہنچائی ہے، دنیا بھر میں بسنے والی مسلمان اقوام کے ساتھ ساتھ مسیحی بھی اس توہین آمیز واقعات سے شدید کرب میں مبتلا ہوئے ہیں،
فلسطین میں چرچ کے سربراہ عطاء اللہ حنا نے فرانس میں ہونے والی توہین کے خلاف مظاہرے میں شرکت کی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ آسمانی مذاہب کے ماننے والے انبیاء اور اولیاء کا احترام کرتے ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ عالمی صہیونزم اور اسلام دشمن قوتیں آزادیٔ اظہار کے نام پر توہین آمیز خاکے بنا کر ہمارے اتحاد اور وحدت کو بار بار آزماتے ہیں، بد قسمتی سے ہمارے بعض عرب ممالک عالمی استعمار امریکہ اور مغرب کی کاسہ لیسی میں مصروف ہیں اور غاصب صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کو تسلیم کر رہے۔
انھوں نے کہا کہ فرانس میں ہونے والی توہین آمیز خاکوں کی اشاعت اورا سکے بعد ہونے والے واقعات کے بارے میں صرف یہی کہنا چاہتا ہوں کہ مغربی دنیا اور اس کے حکمرانوں نے باقاعدہ حقیقی اسلام کے چہرہ کو مسخ کرنے کی گھناؤنی سازش پر عمل کر رہے ہیں، میں ان حکمرانوں سے بھی کہتا ہوں کہ یقین رکھو عنقریب اسرائیل تمھاری پیٹھ میں بھی خنجر گھونپ دے گا۔
آج کسی ایک فرد کے کردار اور اس کے عمل کو پوری دنیا کی مسلمان اقوام کے ذمہ لگایا جانا اس کی ایک مثال ہے، اگر چہ امریکی صدراور مغربی دنیا کے دیگر حکمران جو کہ مسیحی اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھتے ہیں لیکن مسلمان اقوام نے کبھی بھی عراق و افغانستان، یمن ولبنان ، شام و فلسطین میں ہونے والے ان کے ظلم و ستم پر مسیحیت کو مورد الزام نہیں ٹہرایا۔
اسی طرح یہودیوں کا معاملہ ہے۔ فلسطین میں غاصب صہیونیوں نے قبضہ کر رکھا ہے لیکن ہماری لڑائی یہودیوں کے ساتھ نہیں ہے بلکہ صہیونزم کے خلاف ہے، کیونکہ آج دنیا کے بہت سے یہودی بھی فلسطین کا پرچم اٹھائے ہوئے ہیں ۔وہ بھی اسرائیل کو غاصب اور جعلی ریاست سمجھتے ہیں۔
بہرحال ایسے حالات میں پاکستان کی ذمہ داری اور کردار اہمیت کا حامل ہے۔ پاکستان ایک ایٹمی قوت رکھنے والا پہلا اسلامی ملک ہے۔پاکستان کی یہی انفرادیت اور طاقت دشمنان اسلام کی آنکھوں میں چبھتی ہے۔ آج پاکستان پر بھی کچھ مغربی ممالک کی جانب سے عرب ممالک کے ذریعہ یہ دباؤڈالا جا رہا ہے کہ صہیونیوں کی غاصب اور جعلی ریاست اسرائیل کو تسلیم کیا جائے۔
وزیر اعظم عمران خان کے دلیرانہ اور عوامی امنگوں کے مطابق موقف نے دشمنوں کی تمام امیدوں کو خاک میں ملا کر رکھ دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان کو مختلف زاویوں سے غیر مستحکم کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔
فرقہ واریت کو پروان چڑھانے کی ایک ناکام کوشش گذشتہ ماہ انجام دی گئی۔افواج پاکستان کے خلاف گھنائونے انداز مین منفی پراپیگنڈا کیا جا رہاہے۔
دشمن یہ بات جانتا ہے کہ پاکستان کو کمزور کرنے کے لئے پہلے افواج پاکستان کی عوام کے دلوں سے محبت کو نکال دیا جائے اور بعد میں جس طرح شام اور عراق میں داعش کے ذریعہ شام اور عراق کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی کوشش کی گئی اسی طرح کا بد ترین فعل اب پاکستان سے شروع کیا جائے اور پھر اس کو واپس شام وعراق تک پہنچادیا جائے ، اگر چہ وہ پہلے وہاں سے شروع کر کے پاکستان تک آنا چاہتے تھے۔
آج اس کانفرنس کے انعقاد نے ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان کے مسلمان آپس میں متحد اور یکجا ہیں ، ہمیں ان تمام ترسازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے وحدت کی ضرورت ہے ہم اسی وحدت کے ذریعہ ہی دشمنان اسلام اور دشمنان پاکستان کی تمام سازشوں کو ناکام بنا سکتے ہیں۔ایسے حالات میں ملک کی سیاسی قیادت اور مذہبی قیادت سمیت تمام حلقوں اور اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وحدت کے پرچم کو بلند رکھیں اور انتہائی احتیاط اور سمجھ داری سے تمام تر صورتحال کا مقابلہ کریں۔
انھوں نے شرکا ء کو مخاط کرتے ہوئے کہا کہ آج چونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت و باسعادت کے عنوان سے یہ عظیم الشان محفل ہے تو میں چاہتا ہوں کہ انبیاء علیہم السلام کی سیرت کے ایک پہلو یعنی مظلوموں کی ظالموں سے نجات کا ذکر بھی کیا جائے۔ آج اگر ہم چاہتے ہیں کہ کشمیر میں ہونے والے ظلم وبربریت پر بھارت کو لگام دی جائے تو اس کا اصل راستہ سیرت نبوی کی روشنی میں یہی ہماری وحدت ہے۔اسی طر ح فلسطین کی بات کریں تو ہمیں سیرت نبوی کے سنہرے اصولوں کے مطابق وحدت کے پرچم کو بلند کرنا ہو گا تاکہ فلسطین کی جد وجہد مزید تقویت حاصل کرے۔
دنیا کے تمام خطوںمیں بالخصوص یمن اور دیگر مقامات کہ جہاں جہاں پر عالمی صہیونزم سے مظلوم طبقہ برسرپیکار ہے ہمیں مظلوموں کی حمایت کے لئے اور مظلوموں کو دنیا کی ظالم قوتوں سے نجات کے لئے وحدت کا پرچم تھام کر اسے سربلند رکھنا ہو گاتا کہ فلسطین وکشمیر جیسے دیرینہ مسائل کو بھی حل کیا جائے اور دنیا میں امن قائم ہو انصاف کی بالادستی ہو۔ یہی سیرت نبوی ہے کہ وحدت کےراستہ پر گامزن رہا جائے۔
اپنی خطاب کے اختتام پر فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکڑیٹری جنرل صابر ابو مریم نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کو عظیم الشان وحدت کانفرنس کی میزبانی کرنے اور ملی یکجہتی کونسل کے صدر صاحبزادہ ابولخیر محمد ذبیر اور مہمان خصوصی جناب وفاقی وزیر علامہ پیر نور الحق قادری کی کوششیں لائق تحسین ہیں، فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان وحدت اور اتحاد کیلئے کی جانے والی آپ کی انتھک کوششوں کی قدر دانی کرتی ہے ۔
تقریب کے مہمان خصوصی وفاقی وزیر برائے مذہبی اُمور پیرنور الحق قادری تھے اور میزبان علامہ راجہ ناصر عباس تھے جبکہ صدارت صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کی، دیگر معزز مہمانان گرامی میں خرم نواز گنڈا پور، لیاقت بلوچ ،مفتی گلزار نعیمی ، مولانا عارف واحدی ، پیر صفدر گیلانی اور مولانا حیدر علوی سمیت دیگر اہم مذہبی و سیاسی شخصیات نے شرکت کی ۔