خیال رہے کہ بدھ کے روز یہودی آباد کاروں نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر بیت لحم میں ایک مسجد کو آگ لگا دی تھی۔ اس کےاگلے روز بیت المقدس میں یہودی اشرار نے ایک چرچ کو آگ لگا کر اسے خاکستر کر دیا۔ عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے کے یہودی جرائم پرعالمی برادری کا سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔
اسرائیل کا منظم جرم
اندرون فلسطین میں سرکردہ مذہبی اور سیاسی شخصیات نے مساجد اور کلیسائوں پر یہودیوں کے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسےصہیونی حکومت کی براہ راست گھنائونی سازش اور جرم قرار دیا ہے۔
فلسطین کے ممتاز عالم دین اور سپریم علماء کونسل کے چیئرمین الشیخ عکرمہ صبری نے مساجد اور چرچ پر حملوں کے واقعات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقدس مذہبی مقامات پر حملے اسرائیلی حکومت کی شہہ پر ہو رہے ہیں۔ اسرائیلی حکومت دانستہ طور پر ان شرپسندوں کو روکنے میں ناکام رہی ہے جو مساجد اور مسیحی برادری کی عبادت گاہوں کو دانستہ طور پر نشانہ بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مساجد اور عیسائی کلیسیائوں پر یہودیوں کے حملے ایک منظم اور طے شدہ حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ یہودیوں کو معلوم ہے کہ انہیں دوسرے مذاہب کے مقدس مقامات پر حملوں پرکسی قسم کی قانونی چارہ جوئی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ نہایت ڈھٹائی کے ساتھ مساجد اور چرچوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے الشیخ صبری کا کہنا تھا کہ یہودی اشرار کی جانب سے مساجد اور دوسرے مذاہب کی عبادت گاہوں کو حملوں کانشانہ بنانے کا مقصد فلسطینیوں میں خوف و ہراس کی فضاء پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں یہودی شرپسندوں کے ہاتھوں مقدس مقامات پر حملے کوئی نئی بات نہیں بلکہ یہ ناپسندیدہ طرز عمل سال ہا سال سے چلا آ رہا ہے۔
مسجد اقصیٰ کے ڈائریکٹر الشیخ عمر الکسوانی نے مسجد اور چرچ پریہودیوں کے حملے کو’’بزدلانہ‘‘ کارروائی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو مساجد اور عیسائی برادری کو چرچوں پر حملوں کے ذریعے آزمانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بدقسمتی سے مقدس مقامات پرحملوں میں ملوث یہودیوں کو اسرائیلی کے سیکیورٹی اداروں بالخصوص پولیس اور فوج کی بھرپور حمایت اور تحفظ حاصل ہوتا ہے۔
عرب لیگ کی جانب سے مذمت
فلسطین میں مقدس مقامات پر حملوں کی مذمت میں عرب لیگ پیش پیش ہے۔ عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کے معاون خصوصی برائے امور فلسطین السفیر محمد صبیح نے قاہرہ میں اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہودی شرپسندوں کے ہاتھوں فلسطین میں مساجد اور عیسائی برادری کی عبادت گاہوں پر حملے ناقابل برداشت ہیں۔ انہوں نےعالم اسلام اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین میں مقدس مقامات کو تحفظ دلانے کے لیے ہرممکن اقدامات کرے۔
محمد صبیح کا کہنا تھا کہ اسرائیل میں جب بھی انتخابات قریب آتے ہیں تو مساجد اور دیگر مذاہب کے مقدس مقامات پر حملوں میں تیزی آ جاتی ہے۔ اس بار بھی حسب معمول انہیں اس کی توقع تھی کہ یہودی اشرار مقدس مقامات کو نشانہ بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے انتہا پسند اور وحشی قسم کے دائیں بازو کے سیاست دان شرپسندوں کو مساجد اور کلیسائوں پرحملوں کی باقاعدہ ترغیب دیتے ہیں۔ فلسطین میں مقدس مقامات پرحملوں کی ترغیب دینے والے گروپوں میں صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی جماعت لیکوڈ اور اس کے کئی دیگر ہم خیال گروپ بھی شامل ہیں۔
عبادت گاہوں پر حملے تخریبی کوشش: فرانس
درایں اثناء فرانسیسی حکومت نے فلسطین میں مساجد اور چرچوں پر یہودی آباد کاروں کے حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ فرانسیسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پچھلے دو روز میں فلسطین میں ایک مسجد اور ایک چرچ کو آگ لگائے جانے کے واقعات تخریبی کوششیں ہیں۔ جنہیں کسی صورت میں قابل قبول نہیں سمجھا جا سکتا ہے۔
ادھر بیت المقدس میں فرانس کے قونصل خانے کی جانب سے جاری ایک بیان میں بھی مذہبی عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے کے واقعات کی شدید مذمت کرتےہوئے اسرائیلی حکومت سے ان واقعات کی عدالتی تحقیقات کرانے اور مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین