فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ اپنے عرب اور اسلامی ممالک کے دورے کے دوران تیونس پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے اپنے تیونسی ہم منصب ڈاکٹر حمادی الجبالی سے ملاقات کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حمادی الجبالی سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ برادر ملک تیونس کی حکومت کی جانب سے بھی جو پیغام ہمیں عالمی برادری کے لیے دیا گیا ہے وہ یہی ہے کہ غزہ کا سیاسی اقتصادی اور معاشی محاصرہ فوری ختم ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ محض ایک سیاسی موضوع نہیں بلکہ یہ پوری مسلم امہ کی اخلاقی، مذہبی، سیاسی اور قومی ذمہ داری ہے۔
نیونس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے اپنے تیونسی ہم منصب حمادی الجبالی کو انقلاب کے بعد پہلے وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کی۔ انہوں نےکہا کہ تیونس اب نہ صرف ایک نئے دور میں داخل ہوا ہے بلکہ مستقبل میں مسلم امہ کی قیادت کرنے اور عالم اسلام کے مسائل کے حل میں تاریخی کردار ادا کرنے کے قابل ہوج ائے گا۔
وزیراعظم نےاپنے تیونس پہنچنے کو اپنی سعادت مندی قرار دیتے ہوئے کہا کہ تیونس اب اپنے مشکلات اور پریشانیوں سے نکل رہا ہے۔ میں نے دیکھا کہ تیونس کے بین لاقوامی ہوائی اڈے پرعوام کا ایک جم غفیر میرے استقبال کے لیے کھڑا ہے۔ یہ لوگ میرے استقبال کے لیےنہیں بلکہ فلسطین کی آزادی کے لیے کھڑے تھے۔ تیونس کی قوم اور یہاں کی حکومت نے بیت المقدس اور قبلہ اول کی آزادی کے لیے اسی عزم کا اظہار کیا ہے جس عزم کے ساتھ فلسطینی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
وزیراعظم نے تیونس کے انقلابی نوجوانوں کے کردار کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ تیونس عرب ممالک میں جابر حکمرانوں کے شکنجوں سےنجات کے لیے "بیس کیمپ” ثابت ہوا ہے۔ عالم عرب میں جاری انقلاب کی تحریک نے تیونس کے عوام کے ساتھ انصاف کیا ہے اور وہ جس طرح کا تیونس چاہتے تھے انہیں ایسی ہی حکومت مل گئی ہے۔
اس موقع پر تیونسی وزیراعظم مسٹر الجبالی نے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کو بھرپوریقین دلایا کہ ان کی حکومت فلسطینیوں کی ہرسطح پر حمایت اور مدد جاری رکھے گی اور انہیں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔ انہوں نے غزہ کے ظالمانہ محاصرے کو اسرائیل کے مکروہ چہرے کی بدترین مثال قرار دیا اور عالمی برادری سےمطالبہ کیا کہ وہ غزہ کا محاصرہ ختم کرانے کے لیے ٹھوس کردار ادا کریں۔