فلسطینی وزارت اسیران نے بتایا ہے کہ قابض صہیونی حکومت میں جیلوں میں گذشتہ سولہ روز سے جاری بھوک ہڑتالی قیدیوں نے اپنی بھوک ہڑتال کو توسیع دینے کا اعلان کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق وزارت اسیران کے ڈائریکٹر اطلاعات نے غزہ میں میڈیا کو بتایا کہ اسرائیلی جیلوں میں زیرحراست فلسطینی محروسین نے اسرائیلی حکومت کی بلیک میلنگ میں آنے سے انکار کر دیا ہے۔ فلسطینی اسیران اپنے مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں اور اس وقت تک ڈٹے رہنے کاعزم ظاہر کیا ہے جب تک ان کے تمام جائز مطالبات تسلیم نہیں کر لیے جاتے۔
محکمہ اطلاعات کے عہدیدار ریاض اشقرنے بتایا کہ قیدیوں نے صہیونی جیل حکام کے سامنے واضح کر دیا ہے کہ ان کی بھوک ہڑتال روکنے کا اختیار صرف صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے پاس ہے کیونکہ خرابی کی اصل جڑ وہی ہیں۔ انہوں نے فلسطینی اسیران پر سختیاں کرنے کام حکم دے کر انسانی حقوق کی سنگین پامالی کا ارتکاب کیا ہے۔ لہٰذا قیدیوں پر سختیاں ختم کرنے کا اعلان بھی نیتن یاھو ہی کر سکتے ہیں اور یہ اختیار جیل کے دیگر عملے کے پاس نہیں۔ جیل عملہ صرف قیدیوں کو تسلی دینے یا انہیں ڈرانے دھمانے کی پالیسی پرعمل کر رہا ہے۔
ریاض اشقر کا کہنا تھا کہ اسیران نےصہیونی جیل حکام کے سامنے اپنے تمام اور تفصیلی مطالبات رکھ دیے ہیں لیکن ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے جس کے بعد ہم غیر معینہ مدت تک بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے۔
خیال رہے کہ آج بدھ سے اسرائیل کی دو دیگرجیلوں”عوفر” اور”جلبوع” جیلوں کے فلسطینی قیدیوں نےبھی بھوک ہڑتال میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔ فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال گذشتہ پندرہ روز سے جاری ہے۔ قیدیوں کا مطالبہ ہے کہ اسرائیلی جیل اہلکار انہیں عالمی انسانی حقوق اور جنیوا کنونشن کے تحت فراہم کردہ تمام جائز حقوق فراہم کریں۔ بلا جواز قید تنہائی کی سزاؤں کو ختم کیا جائے اوربغیر کسی الزام کے قیدیوں کو رہا کیا جائے۔