فلسطینی امور اسیران کے وزیر ڈاکٹر عطا اللہ ابو السبح نے فلسطینی اسیران کے خلاف اسرائیلی جارحیتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اس کے خلاف ایک بار پھر انتفاضہ برپا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے مزاحمت کاروں کو اسرائیلی فوجیوں کے اغوا کی بات بھی کی۔
ابو السبح نے فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران کے ساتھ یک جہتی کے لیے قائم کیمپ کے سامنے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ اس وقت غاصب اسرائیل کے خلاف انتفاضہ شروع کرنے کی ہزاروں وجوہات ہیں، صہیونی قابض فوج کے بوٹوں تلے روندی جانے والی فلسطینی سرزمین پر بے گناہوں کا اجتماعی قتل عام جاری ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ فلسطینی قوم کے لیے اب یہ ممکن نہیں کہ اپنے اسیران کے خلاف اس قتل عام پر صرف عالمی برادری اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے فوری مداخلت کی اپیل کرکے بیٹھ جائے۔
انہوں نے فلسطینی مزاحمتی جماعتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوجیوں کو اغوا کیا جائے تاکہ ہمارے نوجوانوں کو شہید کرنے والے اس دشمن کو کاری ضرب لگائی جا سکے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایسے وقت میں جب اسرائیل ہمارے اسیران اور نوجوانوں پر ظلم ڈھا رہا ہے تو اس کو راحت اور سکون سے چھوڑ دینا عقلمندی کا کام نہیں ہوگا۔
انہوں نے اس موقع پر بلال ذیاب، ثائر حلاحلہ جیسے قیدیوں کی مثال دی جن کو بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے 65 دن ہو چکے ہیں مگر اسرائیل کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ انہوں نے کہا کہ سیکڑوں فلسطینی اسیران سولہ دن سے بھوکے ہیں اس کے باوجود عالمی برادری مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔
انہوں نے دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیموں سے استفسار کیا کہ اس مجرمانہ خاموشی کو کیا نام دیا جائے؟ آزاد قومیں بے سرو پا فلسطینی اسیران کی مدد کے لیے اب تک کیوں متحرک نہیں ہوسکیں؟ سلامتی کونسل کہاں ہے؟
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

