عالم اسلام کی نمائندہ تنظیم”اسلامی تعاون تنظیم”(او آئی سی) نے کہا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ فلسطین کی آزادی کا اعلان کر دیا جائے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی قومیں استبدادی طاقتوں کے پنجے سے نجات حاصل کر رہی ہیں۔
چھ عشروں سے فلسطینی بھی اپنے آزادی کے دریرینہ حق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اب انہیں ان کا یہ حق دینے میں ایک لمحے کی تاخیر نہیں کی جانی چاہیے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین کے عالمی یوم یکجہتی کے موقع پر”او آئی سی” کے جنرل سیکرٹری پروفیسر اکمل الدین احسان اوگلو نے اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ "جس طرح اقوام متحدہ نے سنہ انیس سو اڑتالیس میں صہیونی ریاست کے قیام کا اعلان کیا تھا، اسی طرح فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کو بھی تسلیم کرتے ہوئے فلسطین کی آزادی کا اعلان کیا جائے”۔
بیان میں مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں جاری ریاستی دہشت گردی، فلسطینیوں کے قتل عام، ان کی املاک کی تباہ کاریوں، مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر، غزہ کی پٹی میں معاشی ناکہ بندی، مغربی کنارے میں نسلی دیوار کی تعمیر سمیت تمام تراقدامات کو ریاستی جرائم قرار دیا گیا۔
پروفیسر اوگلو کا کہنا تھا کہ اسرائیل صرف فلسطین یا مشرق وسطیٰ ہی میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں فساد کی جڑ ہے۔ فلسطین میں مقدس مقامات، مساجد اور عیسائیوں کی عبادت گاہیں بھی صہیونی دست درازیوں سے محفوظ نہیں رہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ عالم اسلام قبلہ اول کو یہودیوں سے آزاد کرانے کے لیے اپنے تمام وسائل کا رخ فلسطین کی جانب موڑ دیں۔
او آئی سی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل اپنے پڑوسی ملکوں کے ساتھ امن بقائے باہمی کے اصول کے تحت نہیں چلنا چاہتا۔ اس کی پوری کوشش ہے کہ وہ فلسطینیوں اور تمام عربوں کو ہڑپ کر جائے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین، مشرق وسطیٰ اور پوری دنیا میں قیام امن کے لیے مسئلہ فلسطین کا دیر پا حل ناگزیرہے۔ یہ مسئلہ اسی وقت حل ہو سکتا ہے جب فلسطینیوں کوان کی مرضی اور منشاء کے مطابق آزاد ریاست قائم کرنے کا حق دیا جائے۔
اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہ نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس و ثقافت میں فلسطینی ریاست کو مستقل رکنیت ملنے کے بعد اب ناگزیرہے کہ اقوام متحدہ کے زیرانتظام تمام ادارے فلسطینی ریاست کو مستقل رکن کا درجہ دیں۔ سلامی کونسل اور جنرل اسمبلی بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے۔
فلسطینی ریاست کے نقشہ پربات کرتےہوئے پروفیسر اکمل الدین احسان نے کہا کہ مشرقی بیت المقدس کو نکال کر فلسطینی ریاست قائم نہیں کی جاسکتی۔ آج یا کل یا جب بھی فلسطینی ریاست قائم ہو گی مقبوضہ بیت المقدس اس کے ساتھ آزاد ہو گا اور وہ نئی فلسطینی ریاست کا دارالحکومت قرار پائے گا۔