مقبوضہ بیت المقدس (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) بین الاقوامی ترقی کے لیے امریکی ایجنسیUSAID نے مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ پٹی میں فلسطینیوں کے لیے اپنی تمام امداد روک دی ہے۔ یہ بات جمعہ کے روز ایک امریکی عہدے دار نے بتائی۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اس سے قبل دہشت گردی سے متعلق نئے امریکی قانون میں مقرر کی گئی مہلت 31 جنوری کو ختم ہو گئی۔ قانون کے تحت امریکی امداد حاصل کرنے والے غیر ملکیوں کو انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں عدالتی کارروائیوں کا زیادہ سامنا ہو گا۔
مذکورہ مہلت فلسطینی سکیورٹی فورسز کے لیے 6 کروڑ ڈالر کی امریکی امداد سے بھی متعلق ہے۔
نئے قانون کے تحت امریکی شہری امریکی امداد وصول کرنے والے غیر ملکیوں کے خلاف اُن کے جنگی کارروائیوں میں ملوث ہونے کے دعوے کی بنیاد پر امریکی عدالتوں میں مقدمات دائر کر سکیں گے۔
فلسطینی اتھارٹی قانونی خطرات کے اندیشے کے سبب مزید امریکی فنڈنگ وصول کرنے سے انکار کر چکی ہے۔
امریکی عہدے دار کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی درخواست پر مخصوص منصوبوں اور پرگرواموں کو ختم کر دیا گیا ہے جن کی فنڈنگ مغربی کنارے اور غزہ پٹی میں امداد کے ذریعے عمل میں آ رہی تھی۔
عہدے دار نے بتایا کہ فی الحال فلسطینی اراضی میں یو ایس ایڈ ایجنسی کے مشن کا دفتر بند نہیں کیا جا رہا ہے اور مشن کے اہل کاروں کو بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے میں متعین کرنے کا بھی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں امریکی حکومت نے فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ’ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (UNRWA) کی مالی امداد مکمل طور پر ختم کر دی تھی۔